پاکستان کے 115 اضلاع میں تین کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہم نو ستمبر سے 15 ستمبر تک چلائی جا رہی ہے۔ اس سال پاکستان میں پولیو کے 17 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
رواں سال بلوچستان کے ڈیرہ بگٹی، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، جھل مگسی، ژوب، قلعہ سیف اللہ، اور خاران سے ایک، ایک کیس سمیت 12 پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ بلوچستان میں گزشتہ دو. سالوں میں پولیو کا ایک بھی مثبت کیس سامنے نہیں آیا تھا، مگر اس سال آٹھ مہینوں میں 12 مثبت کیس سامنے آنے کے بعد وائرس کی ترسیل کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
پنجاب میں حالیہ برس پولیو کا ایک مثبت کیس سامنے آیا ہے، یہ کیس چکوال ضلع سے رپورٹ ہوا ہے، جہاں گزشتہ ایک دہائی سے ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا تھا۔ پنجاب میں گزشتہ تین سالوں کے دوران ایک. بھی کیس سامنے نہیں آیا تھا۔
نیا کیس
سندھ میں اس سال تین مثبت کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔ سندھ میں شکارپور سے ایک، کراچی کیماڑی سے ایک، اور حیدرآباد سے ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں تقریباً 16 سال بعد اس سال نیا کیس رپورٹ ہوا، جبکہ خیبر پختونخوا سے کوئی بھی کیس نہیں آیا، جہاں سے پچھلے سال چار کیس آئے تھے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر سندھ کے ترجمان نوفل .نقوی کے مطابق، ’تشویش کی بات یہ ہے. کہ سندھ کے مختلف علاقوں سے لیے گئے. ماحولیاتی نمونوں میں بھی پولیو. وائرس کی موجودگی ظاہر ہو رہی ہے، جس سے وائرس کی ترسیل کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔‘
انسداد پولیو مہم
نوفل نقوی کے مطابق نو ستمبر سے 15 ستمبر تک چلنے والی انسداد پولیو مہم کے دوران سندھ کے 30 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 94 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔ اس مہم کی کامیابی کے لیے 70,000 سے زائد فرنٹ لائن ورکرز حصہ لے رہے ہیں، جو گھر گھر جا کر، سکولوں اور ہسپتالوں میں بچوں کو پولیو. سے بچاؤ کے قطرے پلائیں گے۔
حالیہ برس انسداد پولیو پروگرام کی جانب سے ملک کی 40 یونین کونسلز کو وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے انتہائی رسک والی یونین کونسلز قرار دیا گیا تھا۔ جن میں کراچی کی آٹھ یوسیز، بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کی پانچ، کوئٹہ کی چھ، اور پشین کی تین یونین کونسلز، جبکہ پشاور کی 18 یونین کونسلز شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ. سال کی دوسری ششماہی کے بعد سے. ملک میں کے مثبت کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عالمی سطح پر پولیو وائرس کی تاریخ
انسداد پولیو پروگرام پاکستان کی ویب سائٹ کے مطابق، بیسویں صدی کے اوائل میں پولیو وائرس صنعتی ممالک میں سب سے زیادہ خوف زدہ کرنے والی بیماریوں میں سے ایک تھا۔ یہ وائرس صنعتی ممالک میں ہر سال لاکھوں بچوں کو مفلوج کر دیتا تھا۔ 1950 اور .1960 کی دہائیوں میں مؤثر ویکسین متعارف ہونے. کے بعد صنعتی ممالک میں پولیو کو قابو میں کر لیا گیا اور ان ممالک میں اس وائرس کو صحت. کی ہنگامی صورتحال کے طور پر تقریباً ختم کر دیا گیا۔
پاکستان میں ہر سال پانچ سال اور اس سے کم عمرکے بچوں کو پولیو کے دو دو قطرے پلانے کی بیشتر مہمات کا اہتمام کیا جاتا ہے (فضل رحمٰن)
معذوری
ترقی پذیر ممالک میں پولیو کو ایک بڑے مسئلے کے طور پر تسلیم کرنے. میں کچھ زیادہ وقت لگا۔ 1970 کی دہائی کے دوران جسمانی. معذوری کے سروے کے دوران ظاہر ہوا. کہ یہ بیماری ترقی پذیر ممالک میں بھی عام تھی۔
1970 کی دہائی میں دنیا بھر میں قومی حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کا حصہ بناتے ہوئے معمول کے مطابق پولیو کی ویکسینیشن متعارف کروائی گئی، جس سے کئی ترقی پذیر ممالک میں. اس بیماری کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی۔