جوڈیشل مجسٹریٹ کراچی شرقی کی عدالت میں کارساز حادثہ کیس کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے عبوری چالان میں برطانوی لائسنس کو ناقابل قبول قرار دے دیا۔
چالان میں ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس اینڈ ٹریننگ کے مطابق ڈرائیونگ پرمٹ ہونا چاہیے۔ چالان میں مزید کہا گیا کہ برطانوی شہریوں کیلئے گاڑی چلانے کیلیے بین الاقوامی ڈرائیونگ پرمٹ ہونا ضروری ہے۔ انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ کے بغیر ڈرائیور ایسے لائسنس پر گاڑی چلانے کا مجاز نہیں۔
چالان کے مطابق 20 اگست کو لیڈی ایم ایل او نے ملزمہ کے خون اور یورین کےنمونے حاصل کیے۔ دانش اقبال نے ملزمہ کی بلڈ ٹیسٹ رپورٹس اور برطانوی ڈرائیونگ لائسنس کی کاپی فراہم کی۔
پولیس چالان کے مطابق ملزمہ کے پاس پاکستانی ڈرائیونگ لائسنس موجود نہیں۔ ملزمہ کے بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے پر دفعہ 322 کا اطلاق کیا گیا۔
چالان
چالان میں کہا گیا کہ حادثے میں زیر استعمال گاڑی کی ماہرین سے رائےحاصل کی جا رہی ہے۔
چالان کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو خط تحریر کیا گیا ہے، یونیورسٹی گاڑی کی اسپیڈ، ایئربیگ اور دیگر فنکشن کے متعلق معاونت کرے گی۔
چالان کے مطابق حادثے میں املاک کے نقصان کےلیے ٹاؤن میونسپل کارپوریشن کو خط لکھا ہے، جبکہ گاڑی کی ملکیت کے لیے نجی کمپنی کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق کیلئے برٹش ڈپٹی ہائی کمیشن کو خط لکھا ہے۔
چالان کے مطابق پولیس سرجن کی رپورٹ میں پتہ چلا ملزمہ آئس کے نشے میں گاڑی چلا رہی تھی۔ نشے کی حالت میں گاڑی چلاتے ہوئے 3 موٹر سائیکلیں اور گاڑی کو روند ڈالا، حادثے کے نتیجے میں 2 افراد موقع پر جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوئے تھے۔
میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ملزمہ کے خلاف منشیات ایکٹ کا علیحدہ مقدمہ درج کیا، نشے کی حالت میں گاڑی چلانے پر موٹر وہیکل آرڈیننس کی دفعہ کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔
چالان کے مطابق سی سی ٹی وی کی فارنزک کےلیے لاہور بھیجا ہوا ہے، چالان میں مدعی مقدمہ اور زخمی افراد سمیت مجموعی طور پر 15 گواہان شامل ہیں۔