فرانس میں الجزائری نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں قتل کیخلاف پُرتشدد مظاہروں میں تیزی

فرانس میں گزشتہ دنوں الجزائری نژاد نوجوان کے پولیس فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانس میں گزشتہ دنوں الجزائری نژاد نوجوان کے پولیس فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے پُرتشدد مظاہروں پر فرانس کی حکومت قابو نہیں پا سکی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا دائرہ دیگر علاقوں تک وسیع ہوتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق مارسیل، لیون، پاؤ، ٹولوز اور للی میں تیسرے دن بھی جلاؤ گھیراؤ، تشدد اور لوٹ مار کی واقعات ہوئے ہیں اور مظاہرین ناہیل کیلئے انصاف کے نعرے بلند کرتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔

اس دوران مشتعل مظاہرین کی جانب سے املاک کو نذر آتش کیے جانے کے واقعات میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ املاک کو جلانے کے ساتھ مظاہرین نے گاڑیوں اور بینک کو بھی آگ لگا دی اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے پولیس پر میزائل پھینکے۔

فرانسیسی صدر ایمائل ماکروں کی ہدایت پر حالات پر قابو پانے کیلیے 40 ہزار پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے جب کہ حکومت کی جانب سے پرتشدد مظاہرے روکنے کے اپیل بھی کی گئی لیکن اپیلیں اور تمام حکومتی اقدامات مظاہرین کو قابو کرنے میں اب تک ناکام ثابت ہوئے ہیں۔

فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینین کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں اب تک 667 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ذریعہ

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.