’لینڈ سلائیڈنگ اور بند راستے، سیاح بارشوں میں شمالی علاقہ جات کا سفر کرنے سے گریز کریں‘

0
0

’ہمیں سکردو جانے کے راستے پر ایک مقام پر بنیادی سہولتیں، رہائش اور خوراک تو مہیا کر دی گئی ہے، مگر اب نہ تو آگے جا سکتے ہیں اور نہ ہی پیچھے۔ مسلسل بارش کے ساتھ ساتھ لینڈ سلائیڈنگ بھی ہو رہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جب تک بارشوں کا سلسلہ رکتا نہیں ہم یہاں پھنسے رہیں گے۔‘

یہ کہنا تھا لاہور سے اپنے دوستوں کے ہمراہ سکردو کی سیر کے لیے جانے والے چوہدری گل محمد کا۔

چوہدری گل محمد اپنے ساتھیوں کے علاوہ دیگر سیاحوں کے ہمراہ تقریباً تین روز سے ضلع روندو کے قریب ایک مقام پر موجود ہیں۔

چوہدری گل محمد اور ساتھیوں کو تو مقامی انتظامیہ اور لوگوں کی مدد سے سر چھپانے کا ٹھکانہ اور بنیادی سہولیات دستیاب ہو گئی تھیں مگر ضلع مانسہرہ کے راستے گلگت جانے والے خواہشمند سیاح بابو سر ٹاپ کے راستے پر اتنے خوش قسمت ثابت نہیں ہوئے کیونکہ وہاں جانے والے سیاح بارش اور خراب موسم کے باعث سڑکیں بند ہونے سے کم از کم ایک دن پھنسے رہے تھے۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے طارق خان کہتے ہیں کہ ’اس وقت ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی جب ہم ناران سے تھوڑا آگے چلے تو برفباری شروع ہو گئی اور جب ہم لوگ بابو سر ٹاپ کے قریب پہنچے تو ٹریفک بلاک ہو گئی۔ پہلے تو خیال تھا کہ یہ ٹریفک کھل جائے گی اور ہم آگے بڑھ سکیں گے۔ مگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا اور ہمیں پورا دن وہاں گاڑی ہی میں گزارنا پڑا تھا۔‘

اس صورتحال سے سیاح ہی نہیں بلکہ سکردو کے مقامی لوگ بھی پریشان ہیں۔ مقامی صحافی رجب قمر کے مطابق خراب موسم اور بارش کے باعث راستے بند ہونے سے سکردو میں اشیائے خورد و نوش، ادویات اور پیڑول کی قلت پیدا ہونے کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق موسلادھار بارشوں کا سلسلہ پیر سے ملک کے بالائی وسطی علاقوں میں داخل ہو چکا ہے جس دوران کئی شہروں اور علاقوں میں موسلا دھار بارش کے ساتھ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے جبکہ گلگت بلتستان اتھارٹی نے لینڈ سلائیڈنگ کے الرٹ جاری کیے ہیں۔

لینڈ سلائڈنگ

کہاں کہاں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے؟

پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق زیادہ تر بارشیں ملک کے شمالی علاقہ جات گلگت بلتستان اور وسطی علاقوں میں متوقع ہیں جن میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے چترال، دیر، سوات، بونیر، شانگلہ، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ، باجوڑ، مہمند، خیبر، کرم، کوہاٹ، لکی مروت، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور وزیرستان شامل ہیں۔

جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق صوبہ پنجاب کے علاقوں راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، میانوالی، سرگودھا، خوشاب، بھکر، لیہ، ڈی جی خان، حافظ آباد، فیصل آباد، منڈی بہاوالدین، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، شیخوپورہ، اوکاڑہ، قصور، ساہیوال، پاکپتن، بہاولنگر، ملتان میں بھی قبل از مون سون بارشیں متوقع ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے بھمبر، کوٹلی، میرپور، پونچھ، باغ، حویلیاں، ہٹیاں، مظفرآباد، وادی نیلم میں بھی بارش متوقع ہے۔

شمال مشرقی بلوچستان کے علاقے ژوب، شیرانی، موسیٰ خیل، کوہلو اور بارکھان میں بھی بادل برسنے کی توقع ہے۔ جبکہ گلگت بلتستان کے علاقے استور، غذر، گلگت، دیامیر، ہنزہ اور سکردو میں بھی بارشیں متوقع ہیں۔

لینڈ سلائڈنگ

گلگت بلتستان محکمہ ڈیزاسٹر نے اپنے جاری کردہ نوٹس میں کہا ہے کہ عوام کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ ندی، نالوں، دریاؤں اور پہاڑی علاقوں میں سفر سے گریز کیا جائے۔ اسی طرح مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات موجود ہیں۔

ڈپٹی کمشنر سکردو کریم داد کے مطابق بارشوں کے سبب سکردو روڈ کئی مقامات سے بند تھی مگر کچھ مقامات پر رکاوٹیں ہٹا دی گئیں ہیں جبکہ سڑک کو صاف کرنے کا کام جاری ہے۔

’سیاح بارشوں میں سکردو کا سفر کرنے سے گریز کریں‘

ڈپٹی کمشنر سکردو کریم داد کہتے ہیں کہ سکردو اور گلگت بلتستان کی انتظامیہ سیاحوں کو مکمل سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے اور اپنی پوری صلاحیتیں استعمال کررہی ہے مگر اس وقت ملک میں قبل از مون سون بارشوں کے باعث سڑکیں بند ہونے اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہنگامی صورتحال ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں قبل از مون سون بارشیں اوسط سے زائد ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے لینڈ سلائیڈنگ سے روڈ بلاک تقریباً تیسرے دن میں داخل ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو سیاح اور مقامی لوگ گلگت سے سکردو کی جانب سفر کرنے کا ارادہ یا پروگرام بنا رہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ اگر انتہائی ضروری نہ ہو تو وہ اپنا سفر ایک دو دن کے لیے موخر کر دیں۔

کریم داد کا کہنا تھا کہ ’ہم مقامی لوگوں اور سیاحوں کو باخبر رکھنے کے لیے سوشل میڈیا اور میڈیا کے ذریعے سے ایڈوئزری جاری کرتے رہتے ہیں۔ کسی بھی سفر کا ارادہ کرتے ہوئے ہماری ایڈوائزری کو مد نظر رکھا جائے۔‘

ڈپٹی کمشنر سکردو کریم داد کا کہنا تھا کہ ان ہنگامی حالات میں بھی ایمرجنسی کا شکار اور کچھ غیر ملکی سیاحوں کو ہم نے ہنگامی بنیادوں پر سکردو شہر میں داخل کروایا ہے۔ جس کے لیے رکاوٹ پیدا ہونے والے مقام تک ان کو پیدل سفر کرنا پڑا اور دوسری طرف ان کو پھر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ مگر شاید حکومت اور انتظامیہ کے لیے بھی بڑی تعداد میں لوگوں کو یہ سہولت فراہم کرنا ممکن نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ دیوسائی کی طرف رات کے وقت سفر کرنے پر عارضی پابندی عائد کی گئی ہے، موسمی حالات ٹھیک ہوتے ہی یہ پابندی ختم کر دی جائے گئی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ان دونوں جب تازہ تازہ بارشیں ہو رہی ہوں تو دیوسائی کی طرف سفر کرنے والوں کو مناسب اور طاقتور گاڑی میں سفر کرنا چاہیے۔ ماہر ڈرائیور ہونے کے علاوہ راستوں سے واقفیت اور حالات سے آگائی کے علاوہ مناسب فیول رکھنا لازمی ہے۔‘

لینڈ سلائڈنگ

انھوں نے بتایا کہ ان علاقوں کی جانب سفر کرنے والے مقامی افراد اور سیاح راستے بند ہونے کے باعث سڑکوں پر ہی پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کو امداد پہنچانے میں علاقے کے چند مقامی افراد انتظامیہ کی مدد کر رہے ہیں۔

لاہور سے آئے سیاح چوہدری گل محمد کا کہنا تھا کہ ہمیں مقامی زبان زیادہ سمجھ میں تو نہیں آتی ہے مگر یہاں کے مقامی لوگ ہمیں مہمان کہہ کر پکارتے ہیں اور ہمیں خوراک مہیا کر رہے ہیں۔ جبکہ ہم لوگوں کی رہائشی اس جگہ پر ایک سرکاری عمارت میں ہے جہاں پر دیگر سیاح اور دیگر مقامی لوگ بھی موجود ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں کا رویہ اور سلوک انتہائی اچھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی افراد خوراک مہیا کرنے کے بدلے ہم سے پیسوں کا مطالبہ نہیں کرتے بلکہ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ یہ پھنسے ہوئے سیاحوں کی ممہان نوازی کے لیے مقامی حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

چوہدری گل محمد کہتے ہیں کہ اگرچہ خراب موسم کے باعث وہ بہت سے دیگر سیاحوں کی طرح سڑک پر پھنسے ہوئے نہیں ہیں لیکن ان کا وقت، رقم اور سیاحت کا سارا پروگرام خراب ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہمیں کچھ پتا نہیں ہے کہ روڈ کب کھلے گا اور کب ہم آگے بڑھ سکیں گے یا واپس گلگت کی طرف جاسکیں گے۔‘

ضلع روندو کی تحصیل روندو کے اسسٹنٹ کمشنر محمد اویس کے مطابق تقریباً تین روز سے روڈ بند تھی۔ اس موقع پر انتظامیہ کے لیے صورتحال سے نمٹنا کافی مشکل تھا۔ تقریباً ساڑھے چار سو کے قریب افراد مختلف مقامات پر سڑک کے دونوں اطراف میں موجود تھے۔

خراب موسم

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقے میں زیادہ سیاحت نہیں ہے جس وجہ سے یہاں زیادہ گیسٹ ہاوسز اور ہوٹلز وغیرہ نہیں ہیں۔ ’ہم نے اس صورتحال پر مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر قابو پایا اور سیاحوں کو مقامی افراد کے گھروں، سرکاری ریسٹ ہاوسز، سرکاری دفاتر، اسٹنٹ کمشنر کے دفاتر اور رہائش گاہوں میں ٹھہرایا ہے۔‘

محمد اویس کے مطابق مقامی لوگوں کی مدد سے کھانا تیار کرکے تقسیم کروایا جا رہا ہے۔ ’اس صورتحال میں مقامی لوگوں کا کردار مثالی تھا۔ اب کچھ مقامات پر گلگت کی طرف جانے والا راستہ کھل چکا ہے۔ اس لیے کچھ سیاح گلگت روانہ ہو چکے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ہم توقع کر رہے ہیں کہ یہ راستہ کھل جائے گا مگر واضح طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ روڈ تک کب کھلے گا کیونکہ بارش میں مزید لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ موجود ہے۔‘

سکردو میں ادویات کی قلت

لینڈ سلائڈنگ

رجب قمر کے مطابق سکردو میں موجود سیاحوں کو مشکلات نہیں ہیں تاہم لینڈ سلائڈنگ کے باعث راستے بند ہونے سے کچھ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ مجھے سکردو کے میڈیکل سٹور چلانے والے چند افراد نے بتایا ہے کہ اگر راستہ ایک دو دن اور نہ کھلا تو ایمرجنسی میں استعمال ہونے والی ادویات کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح اشیا خوردونوش کی کچھ قلت کے آثار دیکھے جا رہے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے ہدایات کے بعد پیڑول اور ڈیزل کی محدود اور مناسب مقدار فراہم کی جا رہی ہے تاکہ علاقے میں پیڑول اور ڈیزل ختم نہ ہو۔ اس طرح سکردو کے ہوٹل،ریسٹ ہاوسز، گیسٹ ہاوسز بھی اس صورتحال میں محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں کہ سیاحوں کو کوئی تکلیف نہ ہو۔

راستے کی بندش کے باعث پھنسے ہوئے ایک سیاح طارق متین کہتے ہیں کہ ہر ایک سے کہنا چاہوں گا جو گلگت بلتستان یا شمالی علاقہ جات کی طرف سفر کرنا چاہتے ہیں۔ ’ان بارشوں کے موسم میں موسمی حالات سے آگاہی حاصل کر کے اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات کے مطابق سفر کریں۔ ایسا نہ ہو کہ ہماری طرح سفر عذاب بن جائے جس میں پیسے اور وقت دونوں کا ضیاع ہو۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.