کيا ايران اور چين کے بڑھتے تعلقات پاکستان کے ليۓ خطرہ ہيں؟

حاليہ عرصے ميں چين اور ايران کے مابين تعلقات ميں گرمجوشی ديکھی جارہی ہے۔ اس پورے معاملے ميں پاکستان کدھر کھڑا ہے؟ آئيں اس پر ايک نظر ڈاليں-

ايران اور چين خفيہ معاہدہ

انتہائی باوسوق زرائع سے يہ خبر ملی ہے۔ کہ ايران اور چين کے درميان ايک خفيہ معاہدہ طے پایہ ہے جس کی رو سے ايران اور چين نے ايک نیا مالياتی ادارہ اور بينک قائم کیا ہے

اس بینک کو بنانے کا مقصد صرف اور صرف ایران پر عائد عالمی پابنديوں کو دھوکہ دينا ہے۔ اور چين کو ايرانی تيل انتہائی سستے داموں بيچنا ہے- تو دوستوں آپ سوچ رہے ہونگے کہ ايران کو اس گھاٹے کا سودا کرنے کی ضرورت کيوں پیش آئی؟

اس اداريے کا مقصد ہی آپ تک ايرانی حکومت کی کرپشن، ايرانی حکومتی اہلکاروں کی بدنيتی اور چین کی خطے ميں جارحانہ اور غير منصفانہ پاليسيوں کو منظر عام پر لانا ہے۔

ايران غير زمہ دار رياست

ان ساری باتوں کا پس منظر کچھ يوں ہے۔ کہ ايرانی حکمرانوں اور رہبر اعلی کے غلط فیصلوں اور ضد کے باعث ايران پر ايک غير زمے دار ملک ہونے ۔اور ديگر غیر قانونی کاموں ميں ملوث ہونے کے باعث عالمی اقتصادی اور مالياتی پابندياں عائد ہيں-

ايرانی قیادت نے اپنے غیر قانونی معاملات کو درست کرنے کے بجاۓ ايک اور غلط قدم اٹھاتے ہوئے۔ چين کو اپنا تیل بيچنے اور بدلے ميں چين سے اشيائے صرف خريدنے اور ايران ميں سرمایہ کاری کرنے کا معاہدہ کيا ہے

اس سارے معاہدے کی تفصیلات مشکوک اور ايرانی عوام سے پوشیدہ رکھی گئی لیکن آہستہ آہستہ جیسے جیسے کچھ معلومات منظر عام پر آئیں ان سے اس بات کا پورا يقين ہوگيا ہے کہ۔ ايرانی حکام نے اپنے ذاتی فائدے اور ۔کرپشن کے خاطرچین سے يہ معاہدہ کيا۔ اور اپنے ملک اور عوام سے زیادہ اپنی ذات کو مقدم رکھا ہے-

چين ايک عيار ملک

جيسے کہ ہم سب جانتے ہیں کے چین۔ ایک انتہائی عیار اور چالاک ملک ہے اور وہ خطے ميں اپنا ۔اثر رسوق بڑھانے کے ليۓ کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

چين نے بھی ايرانی قیادت کو رشوت اور ديگر فوائد کا لالچ دے کر 33 فيصد۔ ڈسکاؤنٹ پر تيل اور دو سال کی موقر ادائيگی پر ديگر پٹرولیم مصنوعات کی برآمد کا معاہدہ کرلیا۔ جو دراصل ايرانی عوام کے ساتھ بہت بڑا دھوکا اور چوری ہے

ایک طرف تو چين اپنے آپ کو ایک عالمی طاقت بنانے کی جستجو ميں مصروف ہے اور دوسری جانب وہ چوری چھپے عالمی برادری کی جانب سے عائد پابنديوں کی خلاف ورزی ميں بھی ملوث ہے-

چين اور ایران کے قائم کردہ خفيہ بینک، عالمی مالياتی قوانيں کے۔ سخت منافی اور غير قانونی ہے اور دیگر جرائم پيشہ عناصر کو بھی چوری کی دولت کو چھپانے کا موقع فراہم کرتا ہے

ايران کی معصوم عوام کا آخر کيا قصور

ايرانی حکام جنھوں نے اپنی عوام کی دولت اور مستقبل پيشگی آدائيگی لے کرکے بيچ ديا ہے۔ وہ ایرانی عوام کے مجرم ہيں- ايرانی قيادت کے انہی غلط فیصلوں کے باعث آج ايران کے جو بدتر معاشی حالات ہيں وہ کسی سے پوشیدہ نہيں

ایک طرف ايرانی عوام گھنٹوں لائن ميں کھڑے ہوکر اشيا خردنوش حاصل کرنے پر مجبور ہيں۔ تو دوسری جانب ايرانی حکومت خطے ميں دہشتگرد تنظیموں، مليشیاؤں اور ديگر جرائم پيشہ عناصر کی دل کھول کر مالی مدد کررہا ہے۔

ايرانی عوام

يہ کیسی حکومت ہے جو اپنی عوام سے مخلص نہیں۔؟ ان کو صرف اپنی ذات اور اپنی عياشی عزيز ہے۔ اور وہ اس کی خاطر خفيہ ادارے قائم کرتے ہیں تاکہ ان کے کرتوت دنيا سے چھپے رہيں

آیئيے مل کر اس حقیقت کو دنيا کے سامنے لانے ميں ہماری مدد کريں- اس اداريۓ کو زیادہ سے ذيادہ شيئر کيجیۓ تاکہ سب تک ہماری یہ بات پہنچے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.