برطانوی فوٹوگرافر کی زندگی اتفاقاً لی گئی تصویر نے بدل دی

ناياب تصویر
لہروں کے ٹکرانے کی ناياب تصوير

فوٹو گرافی صرف ایک پیشہ ہی نہیں بہت سے لوگوں کے لئے یہ شوق، مشغلہ اور ذہنی دباؤ سے نکلنے کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے۔

بی بی سی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ایان سپروٹ نامی برطانوی فوٹوگرافر کی زندگی صرف ایک اتفاقاً لی گئی تصویر نے بدل دی۔

41 سالہ ایان سپروٹ کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہوگئے تھے۔ جس سے نکلنے کے لئے انہوں نے فوٹوگرافی کا سلسلہ شروع کیا۔

12 گھنٹے کی شوٹ کے دوران لی گئیں 4000 تصاویر کی چھانٹی کرتے وقت انہیں معلوم نہیں تھا کہ انہیں اپنی زندگی کی بہترین تصویر مل جائے گی۔

ناياب لمحہ

ان کی اس بہترین تصویر میں ایک نایاب۔ لمحے کو خوبصورتی سے قید کیا گیا تھا جس میں سمندر کی بھپری ہوئی لہریں جب قریبی موجود لائٹ ہاؤس سے ٹکراتی ہیں تو ایک چہرے کا روپ دھار لیتی ہیں۔

یہ ایان سپروٹ کی خوش قسمتی کہیں یا کیا۔۔! کہ اس الیکٹریشن نے دو سال قبل لاک ڈاؤن کی۔ وجہ سے ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لئے۔ فوٹوگرافی شروع کی۔ تو اس کی یہ ہی خواہش تھی۔ کہ وہ ان سمندروں کی لہروں میں کوئی چہرہ تلاش کرلے۔

ایان سپروٹ کا کہنا ہے۔ کہ 4000 تصاویر کی چھانٹی کے دوران جب اس تصویر پر نظر پڑی تو اسے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں رہا۔ یہ ہی خیال آیا کہ یہ کیا ہوا!

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اپنی یہ نایاب تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیا یہ پانی ۔کی دیوی ایمفیٹریٹ ہے یا ہماری پیاری آنجہانی ملکہ الزبتھ؟‘

ان کا کہنا ہے۔ کہ گوکہ یہ تصویر کامپوزیشن کے حساب سے بہترین نہیں تھی۔ لیکن میں خوش ہوں۔ اس تصویر نے میری زندگی بدل دی، میری خواہش پوری ہوئی۔ میں اب ایک مختلف شخص ہوں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.