بھارت: شرپسندوں کا مسجد پر حملہ اور لوٹ مار

بھارت کے قومی دارالحکومت دہلی کے نواح میں ایک گاؤں کی مسجد پر ہندوؤں نے حملہ کر کے نمازیوں کو مارا پیٹا اور مسجد کو لوٹ لیا۔ ہندو شدت پسند گروپوں نے مسلمانوں کو علاقے سے نکال باہر کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔

دہلی میں ایک گاؤں کی مسجد پر ہندوؤں نے حملہ کر کے نمازیوں کو مارا پیٹا

یہ واقعہ بھارتی دارالحکومت کے مضافات میں واقع گروگرام کا ہے۔ جہاں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر بھی ہیں۔ بدھ کی رات کو تقریباً دو سو افراد پر مشتمل ۔ہندوؤں کے ایک ہجوم نے مسجد پر اس وقت حملہ کر دیا۔ جب گاؤں کے لوگ عشا کی نماز ادا کر رہے تھے۔

 اطلاعات کے مطابق ہندوؤں کے ہجوم۔ نے مسجد میں گھس کر پہلے توڑ پھوڑ کی اور پھر نمازیوں پر حملہ کر دیا۔ مار پیٹ کرنے کے بعد مسلمانوں کو گاؤں سے نکال دینے کی دھمکی دی گئی۔

پولیس نے بھورا کلاں گاؤں کی مسجد پر حملے کے معاملے میں ایک کیس درج کیا ہے۔ تاہم ابھی تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ صوبیدار نذر محمد کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق بھورا کلاں گاؤں میں مسلم خاندانوں کے صرف چار گھر ہیں۔

ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے کی اپیل

گروگرام علاقے کے ایک سرگرم صحافی صابر قاسمی نے اس بارے میں۔ ڈی ڈبلیو اردو سے ۔بات چیت میں کہا کہ اس علاقے کی سخت گیر ہندو تنظیمیں مسلمانوں کو۔ کھلے میں نماز ادا کرنے سے پہلے ہی روکتی رہی ہیں۔ تاہم مسجد کے اندر گھس کر مقتدیوں کو نشانہ بنانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

ان کا کہنا تھا، ”اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے، کیونکہ ہندوؤں نے کچھ دن پہلے ہی ایک پنچایت کی تھی۔ اور اس میں نوجوانوں سے کہا گیا تھا کہ اب باتوں سے کام نہیں چلنے والا، انہیں ہتھیار اٹھانے کی ضرورت ہے۔ یہ اسی کا نتیجہ ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ سخت گیر ہندو تنظیمیں بھارت میں ۔مسلمانوں کے خلاف کافی دنوں سے مہم چلا رہی ہیں۔ اور اب ان کی مساجد و مدارس ان کے نشانے پر ہیں۔ ”جو پورے ملک میں چل رہا ہے، یہ حملہ بھی اسی کا حصہ ہے۔”

معاملہ کیا ہے؟

صوبیدار نذر محمد کا کہنا ہے کہ اصل میں ہنگامہ بدھ کی صبح اس وقت شروع ہوا۔ جب مبینہ طور پر راجیش چوہان عرف بابو، انیل بھدوریا، اور سنجے ویاس کی قیادت میں تقریباً 200 لوگوں پر مشتمل ہندوؤں کے ایک ہجوم نے مسجد کا محاصرہ کر لیااور پھر اندر داخل ہو گئے۔ انہوں نے مقامی نمازیوں کو گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی۔

پولیس حکام کے مطابق نذر محمد نے اپنی شکایت میں کہا: ۔”رات کے وقت ایک بار پھر، جب ہم مسجد کے اندر نماز پڑھ رہے تھے، ہجوم نے آ کر نمازیوں پر حملہ کر دیا اور پھر مسجد کو باہر سے تالا لگا دیا۔ انہوں نے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔”

گاؤں کے بعض مسلمانوں نے پولیس کو اطلاع دی تاہم اس کے پہنچنے تک ملزمان وہاں سے فرار ہو چکے تھے۔ اطلاعات کے مطابق ہندوؤں کے ہجوم نے مسجد میں رکھے۔ قرآن کے نسخوں اور دیگر مذہبی کتابوں کو پھاڑ دیا۔ اور باقی دیگر سامان لوٹ کر لے اپنے ساتھ لے گئے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.