نابینا جاپانی خاتون سائنسدان نے اسمارٹ سوٹ کیس تیار کرلیا

خاتون
سوٹ کيس

جاپان میں ایک نابینا خاتون کمپیوٹر سائنسدان نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سوٹ کیس یا اسمارٹ سوٹ کیس تیار کرلیا۔

نابینا افراد کی سہولت کے لیے تیار کیا گیا یہ سوٹ کیس اپنے ارد گرد نیویگیٹ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ اور یہ بینائی سے محروم افراد کو وائٹ کین (سفید چھڑی) کی مدد کے بغیر موثر طریقے سے چلنے پھرنے میں مدد دیتا ہے۔  

65 سالہ جاپانی خاتون چیکو اساکاوا 14 برس کی عمر میں ایک افسوسناک حادثے میں بینائی سے محروم ہوگئی تھیں۔ وہ بنیادی طور پر ایک کمپیوٹر سائنسدان ہیں۔ اور جاپان کی نیشنل میوزیم آف ایمرجنگ سائنس اینڈ انوینشن ٹوکیو کی ڈائریکٹر بھی ہیں۔ 

چیکو اساکاوا نے یہ ثابت کیا ہے۔ کہ نابینا افراد نہ صرف اپنی معذوری کا مداوا کرسکتے ہیں۔ بلکہ اہم کامیابیاں بھی حاصل کرسکتے ہیں۔ 

انہیں ایک طویل عرصے تک نامانوس اور ہجوم والی جگہوں پر آمد و رفت کے دوران کافی جدوجہد کرنا پڑتی تھی، جس کے بعد ان کے ذہن میں یہ تصور آیا کہ نابینا افراد کے پیدل چلنے کے دوران انہیں گائیڈ کرنے کے لیے۔ یہ اسمارٹ  سوٹ کیس تیار کیا جائے۔ 

2017 میں ذاتی تجربے نے انہیں اس تصور پر کام کرنے کی جانب راغب کیا۔ یہ سوٹ کیس ایک بِلٹ ان سینسر اور کیمرے کی مدد سے کام کرتا ہے۔

6 برس بعد یہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سوٹ کیس اپنے کمرشل ڈیبیو کےلیے تقریباً تیار ہو چکا ہے۔

2 Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.