انڈیا کی ایوی ایشن اتھارٹی نے ریاست کرناٹک میں ایک ایئرلائن سے طیارے کا مسافروں کو ٹارمیک پر چھوڑ کر روانہ ہونے کے واقعے پر جواب طلب کر لیا ہے۔
گو فرسٹ نامی ایئر لائن جسے پہلے گو ایئر کے نام سے جانا جاتا تھا۔ بینگلورو شہر سے روانہ ہوئی تو اس کے 50 مسافر ابھی ٹارمیک میں ایک بس میں موجود تھے۔
اطلاعات کے مطابق سفر کرنے والوں نے اپنے سامان کی چیکنگ کروا لی۔ اور ان کے ہاتھ میں بورڈنگ پاسز بھی تھے۔ ایئرلائن نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے۔ کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
گو فرسٹ نے ٹوئٹر پر احتجاج ریکارڈ کرنے والے مسافروں سے تو معافی مانگ لی ہے لیکن تاحال یہ نہیں بتایا کہ یہ غلط فہمی ہوئی کیوں تھی۔
پیر کو بینگلورو سے دہلی جانے والی یہ فلائٹ چھ بج کر 20 منٹ پر روانہ ہوئی حالانکہ اس وقت کئی مسافر ٹارمیک پر بس میں انتظار کر رہے تھے۔
ایک مسافر سمیت کمار نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گراؤنڈ سٹاف یہ دیکھ رہا تھا کہ کیا طیارہ روانہ ہو گیا ہے۔ آغاز میں انھوں نے ہمیں کہا کہ طیارہ واپس آئے گا۔
جب فلائٹ چلی گئی تو غصے سے بھرپور مسافروں نے ٹویٹ کر کے اپنا تجربہ بیان کیا اور گو فرسٹ کی ’غفلت‘ کو تنقید کی۔
ایئرلائن کی غفلت
مسافروں نے ایئرلائن کو ٹیگ کیا اور وفاقی وزیر برائے ہوا بازی اور وزیرِ اعظم کے دفتر کو بھی ان ٹویٹس میں ٹیگ کیا۔
گو فرسٹ نے جواب دیتے ہوئے کہا۔ کہ ’ہم اس تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔
ایئرلائن کے ترجمان نے اخبار دکن ہیرالڈ سے بات کرتے ہوئے۔ کہا کہ اس حادثے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ لیکن اس بارے میں مزید بات کرنے سے گریز کیا۔
خبررساں ایجنسی اے این آئی نے رپورٹ کیا کہ 53 مسافروں کو بعد میں ایئرلائن کی جانب سے کسی دوسری ایئرلائن کی فلائٹ میں بھیجا گیا تھا۔ جبکہ دو مسافروں کو ان کی ٹکٹ کی قیمت واپس دے دی گئی تھی۔
انڈیا کی ایوی ایشن اتھارٹی کے اہلکار نے خبررساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا۔ کہ ’ایئرلائن سے جواب طلب کر لیا ہے۔ اور اس۔ حوالے سے مناسب کارروائی کی جائے گی۔‘
یہ واقعہ انڈیا میں ایئرلائنز سے متعلق بڑھتی شکایات میں سے تازہ ترین ہے۔ گذشتہ ہفتے ایئر انڈیا کی فلائٹ کے عملے اور پائلٹ کو معطل کیا گیا تھا کیونکہ انھوں نے نشے دھت شخص کے ایک خاتون پر پیشاب کرنے کے واقعے سے غیر مناسب انداز نمٹا تھا۔