آستھا اروڑہ بہت دھوم دھام کے ساتھ اس دنیا میں آئی تھیں۔
11 مئی 2000 کو دہلی کے صفدر جنگ ہسپتال میں صبح کے پانچ بج کر پانچ منٹ پر ان کی پیدائش کے ساتھ انڈیا کی آبادی ایک ارب ہو گئی تھی۔
حکومتی وزرا نے نرم گلابی کمبل میں لپٹی اس بچی کو گود میں لیکر تصویریں بنوائی تھیں۔
آستھا کی پیدائش نے انڈیا کوایک خصوصی کلب میں پہنچا دیا تھا۔ جس میں انڈیا ایک ارب کی آبادی تک پہنچنے والا دنیا کا واحد دوسرا ملک بن گیا تھا۔
اس موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں۔ اقوام متحدہ میں پاپولیشن فنڈ کے انڈیا کے نمائندے مائیکل ولاسوف نے آستھا کو ’بہت خاص اور بہت منفرد‘ بچہ کہا تھا۔
عہدیداروں نے یہ بھی نشاندہی کی تھی کہ اس بچی کی پیدائش انڈیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے طریقوں پر نظرثانی کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔
آستھا کی پیدائش
آستھا کی پیدائش پر ہونے والی تقریبات نے عالمی شہ سرخیاں بنائیں اور اس کے کچھ دن بعد تک صحافیوں نے جنوب مغربی دلی کے گنجان آباد علاقے نجف گڑھ میں ان کے گھر سے لائیو ٹیلی کاسٹ کیا۔
اس وقت میں بھی بی بی سی کی ٹیم کا حصہ تھی۔ جو انڈیا کی اُس سب سے کم عمر بچی کو دیکھنے۔ اور ان کی والدہ انجنا اروڑہ سے بات کرنے کے لیے ان کے گھر گئی تھی۔
اب بیس سال سے زیادہ عرصےکے بعد۔ میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ وہ ’منفرد بچی‘ اب کہاں ہے اور کیا کر رہی ہے۔
ایک اتوار کی صبح جب میں آستھا سے ملنے ان کے گھر پہنچی تو 22 سالہ آستھا نے ہی میرے لیے دروازہ کھولا۔