اقوام متحدہ آبادی فنڈ(یو این ایف پی اے) نے پاکستان میں تولیدی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے. کہا ہے. کہ پاکستان میں ہر 50 منٹ میں ایک خاتون حمل کی پیچیدگیوں کی وجہ سے انتقال کر جاتی ہے. اور موجودہ رفتار سے پاکستان میں زچگی کے دوران اموات کی شرح صفر ہونے میں 122 سال لگیں گے۔
یو این ایف پی اے نے دنیا کی آبادی کی صورتحال 2024 پر سالانہ رپورٹ کا اجرا کیا جس کا موضوع ’اُمید کے دھاگوں سے باہم بندھی زندگیاں: جنسی اور تولیدی صحت اور حقوق میں عدم مساوات کا خاتمہ‘ ہے۔
رپورٹ میں اعداد و شمار سے اس بات کا انکشاف ہوا کہ دنیا کے بہت سے حصوں میں امتیازی سلوک خواتین. اور لڑکیوں کی جنسی. اور تولیدی صحت کے فروغ کی راہ میں رکاوٹ ہے، ساختی عدم مساوات کی وجہ سے بہت سے افراد خطرات سے دوچار ہیں اور ان میں. سے نصف سے زائد یعنی. روزانہ تقریباً 500 اموات بحرانوں اور تنازعات کے شکار ممالک میں ہوتی ہیں۔
آبادی
پاکستان میں یو این ایف پی اے کے سربراہ ڈاکٹر لوے شبانے نے رپورٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی آبادی زیادہ. تر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہر نوجوان کو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا موقع دیا جانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 50 فیصد سے زائد آبادی. 19 سال سے کم عمر ہے. اور اگر نوجوانوں کو اچھی صحت، تعلیم اور فلاح و بہبود کے حقوق نہ دیے گئے، تو ملک ترقی اور کامیابی کا ایک بہت بڑا موقع گنوا دے گا۔
رپورٹ میں درج شواہد سے ایک پریشان کن حقیقت آشکار ہوئی. کہ مانع حمل ادویات، محفوظ زچگی کی سروسز، زچگی کے دوران باعزت دیکھ بھال. اور دیگر ضروری جنسی اور تولیدی صحت کی سروسز. اب بھی بہت ساری خواتین اور لڑکیوں کی رسائی سے دور ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر 50 منٹ میں ایک. خاتون حمل کی پیچیدگیوں کی وجہ سے انتقال کر جاتی ہے. جبکہ دیہی علاقوں میں خواتین کو بروقت صحت کی سہولیات ملنے کے امکانات کم ہیں اور اس افسوس ناک صورتحال کے باوجود پاکستان میں اس ضمن میں پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔
اس سلسلے میں کہا گیا. کہ اگر ترقی کی یہی رفتار جاری رہی. تو پاکستان میں زچگی کے دوران اموات کی شرح صفر ہونے میں 122 سال اور خاندانی منصوبہ بندی کی ضروریات کو پورا ہونے میں مزید 93 سال لگنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر دنیا سال 2030. تک کم اور متوسط آمدنی. والے ممالک میں اضافی 79. ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے. تو اس سے 40 کروڑ عیزاداری حمل روکے جا سکیں گے، 10 لاکھ زندگیاں بچائی جا سکیں گی. اور 660 ارب ڈالر کے معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔