جولائی میں سائبر حملے کے ردعمل میں البانیا نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرديۓ

ہمارے پاس سائبرحملے میں ایران کے ملوّث ہونے ٹھوس شواہد ہیں: البانوی رکن پارلیمان

ایران اور البانیا کے قومی پرچم
ایران اور البانیا کے قومی پرچم

ایران نے بدھ کوالبانیاکی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور البانیا کے اس اقدام کی وجوہ کو’’بے بنیاد دعوے‘‘قراردے کر مستردکردیا ہے۔

البانیا نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہےاور جولائی میں سائبر حملے کے ردعمل میں ایرانی سفارت کاروں اور سفارتی عملہ کوملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں البانیا کے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔

درایں اثناء البانوی پارلیمان کے ایک رکن نے العربیہ کو تصدیق کی ہے۔ کہ ان کی حکومت کے پاس ملک کے خلاف سائبرحملے میں ایران کے ملوّث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔انھوں نے بتایا کہ البانیا کی سکیورٹی سروسز نے اس حملے ذمے دار ایرانی گروہوں کی نشان دہی کی ہے۔

انھوں کہا کہ ’’ایران کے اس سائبر حملے کا مقصد البانیا کے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا تھا۔ ایرانی حکومت اس کے ردعمل میں ہمارے ملک کے مؤقف سے پریشان ہے‘‘۔رکن پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ وہ دنیا بھرمیں دہشت گردی کی حمایت کے اپنے طرزِعمل پرنظرثانی کرے۔ اور اس کو تبدیل کرے۔

قبل ازیں البانوی وزیراعظم ایدی راما نے جولائی میں ہونے والے سائبر حملے کی تحقیقات کے بعد ایرانی سفارت کاروں اور سفارت خانہ کے عملہ کو 24 گھنٹے کے اندرملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔انھوں نے میڈیا کو بھیجے گئے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت نے فوری طورپراسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردیے ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.