گوادر میں دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری

پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں علاقے کے رہائشیوں کے لیے بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی پر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

گوادر کے مقامی افراد اپنے حقوق کے ليۓ احتجاج کررہے ہيں

گوادر میں چین کے بڑے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں سے پانی کی قلت اور روزی روٹی کو لاحق خطرات بڑھنے پر غریب عوام احتجاج پر مجبور ہوگئی ہے
چین نے گوادر میں بندرگاہ کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی سکیموں میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ جس کا فائدہ مقامی لوگوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا. لیکن اس کے برعکس گوادر کے لوگ اپنی زمین کے ساتھ ساتھ بنیادی ضروریات زندگی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے.
جہاں ایک ایسا منصوبہ جو پاکستانی عوام کے معاشی حالات کو بہتر کرنے کی صلاحیت رکھ سکتا تھا۔ لیکن چین کی خودغرضی کی وجہ سے پاکستان کی عوام کے لیے گلے کا پھندہ بن چکا ہے. چین کی آمد کے بعد مقامی لوگوں کو اپنے روزگار کے لالے پڑھ گیے ہیں۔
پاکستان کے شورش زدہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں مقامی لوگوں، شہری حقوق کے کارکنوں، ماہی گیروں اور متعلقہ شہریوں کے زیر اہتمام ۔احتجاج کئی دنوں سے جاری ہے۔
مظاہرین پینے کے پانی اور بجلی کی فراہمی، مکران کے ساحل سے مچھلی پکڑنے والے بڑے ٹرالروں کو نکالنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

مقامی آبادی بنيادی ضروريات سے محروم


پاکستان کے ساحلی قصبے گوادر میں مقامی لوگوں نے ایک ہفتے سے دھرنے کا آغاز کیا ہوا ہے۔ جس سے ممکنہ طور پر چینی کنٹرول والی بندرگاہ کے ارد گرد ترقی کو بحال کرنے کی حکومت کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہو گا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت پانی اور بجلی کی ناکافی فراہمی کے ساتھ ساتھ ۔بیرون ملک سے ہزاروں غیر قانونی ماہی گیری کے ٹرالروں پر ان کے خدشات ۔کو دور کرنے میں ناکام رہی ہے۔

گوادر کی بندگاہ
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں سے پانی کی قلت اور روزی روٹی کو لاحق خطرات بڑھنے پر غریب عوام احتجاج پر مجبور

ہم گوادر کے حقوق مانگ رہے ہیں۔ جو چینیوں نے غصب کر لیے ہیں۔ اور عوام کو بنیادی ضروریات سے بھی محروم کر رکھا ہے۔ ماہی گیر اپنی روزی کمانے کے بھی قابل نہیں رہے۔
گوادر ڈیپ سی پورٹ کی تعمیر کے باوجود شہر کے لوگ اب بھی بے روزگار ہیں۔ اور انہیں بنیادی ضروریات بھی نہیں مل رہیں۔ مظاہرین کے پاس مطالبات کی ایک لمبی فہرست ہے۔ جس میں پانی، بجلی اور تعلیم تک بہتر رسائی اور

ساحلی شہر میں مقامی ماہی گیروں کا ذریعہ معاش تباہ کرنے والے ۔’ٹرالر مافیا‘ کے خلاف کارروائی شامل ہے۔
آخر میں ہم صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ہماری غریب عوام معاشی بحران کے ساتھ ساتھ بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں. جس کی واحد وجہ علاقے کے وسائل کو چینی مفادات کو پورا کرنے کے لیے فراہم کیا جاتا ہے.


عوام کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنے کی قانونی و اخلاقی ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومت کی ہے. اب یہ فیصلہ تمام پاکستانی قیادت کے ہاتھ میں ہے۔ کہ وہ پاکستانی عوام کی بنیادی ضروریات زندگی کو پورا کریں یا چینی دوستی جو بدقسمتی سے ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری سمجھی جاتی ہے۔

4 Comments

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.