پاکستان میں بلڈ کینسر کے علاج کی اہم دوا مریضوں کو کیوں نہیں مل پا رہی؟

بلڈ کينسر کی دوا کی قلت
بلڈ کينسر کی دوا کی قلت

کراچی کے رہائشی محمد راشد ’کرانک مائیلوجیئنیس لیکومیا۔ (جسے عرف عام میں ’سی ایم ایل‘ کہا جاتا ہے) کی بیماری میں مبتلا ہیں اور انھیں اس بیماری سے لڑنے کے لیے ساری عمر دوا کھانی ہے۔ سی ایم ایل بلڈ کینسر سے متعلقہ ایک بیماری ہے اور اس کی دوا ایک غیر ملکی کمپنی پاکستان میں گذشتہ کئی برسوں سے باہر سے درآمد کر کے سپلائی کر رہی ہے۔

تاہم گذشتہ کچھ عرصے سے اس دوا کی دستیابی طلب سے کم ہے۔

راشد نے بتایا کہ انھیں کچھ عرصہ پہلے یہ دوا لینے کے لیے لاہور اور پشاور بھی جانا پڑا کیونکہ اس وقت یہ دوا کراچی میں دستیاب نہ تھی۔ اُن کے مطابق اب وہ یہ دوا براہ راست کمپنی سے لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا یہ دوا مہنگی ہے تاہم وہ اتنی قوت خرید رکھتے ہیں اور براہ راست کمپنی کے ڈسٹری بیوشن سینٹر سے دوا حاصل کر لیتے ہیں۔

تاہم محمد راشد کے برعکس بہت سارے افراد ایسے ہیں جو اس مہنگی دوا کو خریدنے کی سکت نہیں رکھتے، جن میں پشاور سے تعلق رکھنے والے بہت سارے مریض بھی ہیں جو وہاں اس وقت اس بیماری کی دوا کی کمی کی شکایت کر رہے ہیں۔

پشاور کے رہائشی وصی خان نے بی بی سی کو بتایا کہ شہر کے سرکاری ہسپتال میں اس بیماری کے مریضوں کے لیے یہ دوا میسر نہیں ہے اور انھیں اس سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ وصی نے بتایا کہ اس مرض میں مبتلا افراد سوائے انتظار کرنے کے کچھ نہیں کر سکتے۔

بلڈ کینسر کی دوا

سی ایم ایل کیا ہے؟

سی ایم ایل خون کی ایک بیماری ہے اور یہ ۔کینسر کی ایک قسم ہے جس کے مریضوں کو اس بیماری سے۔ لڑنے کے لیے ساری عمر دوا کھانی پڑتی ہے۔

صحت کے شعبے سے منسلک افراد کے مطابق پاکستان میں اس بیماری کے مریضوں کی تعداد اندازاً 15 سے 20 ہزار کے درمیان ہے۔ ماہر امراض خون ڈاکٹر ثاقب انصاری نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ تعداد بھی محتاط اندازے کی بنیاد پر لگائی گئی ہے۔

پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر شازیہ سلمان کے مطابق سی ایم ایل بلڈ کینسر کی ایک قسم اکیوٹ مائیلوجئنیس لیکومیا (اے ایم ایل) بھی ہوتی ہے، جو زیادہ خطرناک ہوتی ہے اور وہ جلد مریض کی جان لے لیتی ہے۔

ان کے مطابق کینسر دو قسم کا ہوتا ہے۔ ان میں سے ایک سولڈ کینسر ہوتا ہے۔ جیسے منھ کا کینسر، گلے کا کینسر، برین ٹیومر وغیرہ اور کینسر کے مریضوں کی 85 فیصد تعداد اس کینسر کا شکار ہوتے جب کہ 15 فیصد بلڈ کینسر کا شکار ہوتے ہیں اور سی ایم ایل بھی بلڈ کینسر کی ہی ایک قسم ہے۔

سولڈ کینسر کے علاج کا ایک پورا طریقہ کار ہے جس میں سر جری، کیمو تھراپی اور ریڈیشن وغیرہ کی مدد سے علاج ہوتا ہے لیکن اس کے برعکس بلڈ کینسر میں یہ طریقہ علاج استعمال نہیں ہوتے بلکہ زیادہ تر ادویات کی مدد سے اس بیماری کے خلاف لڑا جاتا ہے۔

سی ایم ایل کی دوا کم مقدار میں کیوں دستیاب ہے؟

کینسر کی دوا

پاکستان میں ایک غیر ملکی فارما سوٹیکل کمپنی۔ اس بیماری کی دوا باہر سے درآمد کر کے۔ پاکستان میں سپلائی کرتی ہے۔

ایک مریض کو ایک مہینے کی خوراک لاکھوں روپے۔ میں پڑتی ہے۔ جو غریب افراد برداشت نہیں کر سکتے۔ اور اسی لیے سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں صوبائی۔ حکومتوں کی جانب سے سول ہسپتال کراچی۔ میو ہسپتال لاہور اور پشاور کے ایک سرکاری ہسپتال میں یہ دوا مفت دیے۔ جانے کا منصوبہ سامنے لایا گیا۔

تاہم کچھ عرصہ قبل سول ہپستال کراچی میں اس دوا کی فراہمی بند کر دی گئی۔ اور پھر کراچی کے مریضوں کو پشاور اور لاہور جانا پڑتا تھا۔

کراچی کے محمد ارشد نے بتایا کہ سول ہسپتال۔ سے یہ دوا اب نہیں ملتی۔

سول ہسپتال کراچی کی ایم ایس ڈاکٹر روبینہ سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا۔ تو انھوں نے بتایا کہ ان کے ہسپتال سے غیر ملکی کمپنی کی کی فراہمی تو بند کر دی گئی ہے۔ تاہم اس کے متبادل کے طور پر دوائیں مل رہی ہیں۔

ڈاکٹر ثاقب انصاری کے مطابق جب اس بیماری کی دوا کی غیر ملکی کمپنی کی جانب سے پاکستان میں فراہمی شروع کی گئی تو اس وقت یہ دوا ایک عام فرد کے مالی استطاعت سے باہر تھی۔ جو آج سے پانچ، چھ سال پہلے بھی ایک مہینے کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے۔ تک کی قیمت میں میسر تھی۔

حکومت کيا اقدامات کررہی ہے؟

اس لیے حکومت کی جانب سے اس کی مفت فراہمی کی گئی۔ تاہم انھوں نے کہا۔ اگر آج یہ دوا نہیں مل رہی تو اس کی وجہ ملک ۔میں مجموعی طور ہر ماحول کو بھی اس میں دخل حاصل ہے ۔ انھوں نے کہا سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو پینا ڈول تک نہیں ملتی تو یہ تو بہت ہی مہنگی دوا ہے۔ انھوں نے کہا اس کی جگہ ایک متبادل۔ دوا بھی ملتی ہے۔۔ جس کا خام مال باہر سے منگوا کر اسے ملک ہی میں تیار کیا جاتا ہے۔

تاہم انھوں نے کہا مسئلہ وہی ہے۔ کہ جس طرح لوگوں کی زبان پر پیناڈول کا نام چڑھا ہوا ہے۔ اور بخار کی دوسری دوا کے باوجود لوگ پیناڈول کو ترجیح دیتے ہیں تو سی ایم ایل ۔کی بیماری میں مبتلا افراد بھی غیر ۔ملکی کمپنی کی جانب سے درآمد کی جانے والی دوا ہی چاہتے ہیں۔

سی ایم ایل کے لیے غیر ملکی کمپنی کی دوائی کی کم دستیابی کے بعد اس بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے متبادل کے بارے میں ڈاکٹر ثاقب انصاری نے بتایا۔ کہ اس سلسلے میں Glineb۔ نامی ایک دوا موجود ہے۔ جس کا پاؤڈر باہر سے درآمد کر کے اسے پاکستان میں تیار کیا جاتا ہے۔

کینسر کے امراض کے ڈاکٹر نور محمد سومرو نے بتایا۔ کہ سی ایم ایل کی ایک اور دوا بھی دستیاب ہے۔ جو غیر ملکی کمپنی کی دوا کے مقابلے۔ میں کم قیمت اور اس مرض کے لیے مؤثر ہے۔ْ

تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.