پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے موجود امریکی اداکارہ انجیلنا جولی نے کہا ہے کہ ماحول کو کم نقصان پہنچانے والے ممالک تباہی کا سامنا کر رہے ہیں اور پاکستان میں امدادی سرگرمیوں کے لیے ہر کوشش کئی لوگوں کے لیے زندگی اور موت کا سوال ہے۔
نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر کے دورے پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ایسے مناظر پہلے کبھی نہیں دیکھے اور پاکستانی عوام نے کئی برسوں تک افغانستان کے لیے کھلے دل کا مظاہرہ کیا اور وہ اسی لیے کئی بار یہاں آئی ہیں۔ ’بطور میزبان ملک (پاکستان کے پاس) اتنا کچھ دینے کے لیے نہیں جتنا دوسرے ممالک کے پاس ہے۔‘
اداکارہ نے کيا کہا؟
ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا سے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کرنے میں پاکستان کے ساتھ ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ایسے ممالک جو ماحول کو اتنا نقصان نہیں پہنچاتے ہیں وہی اب تباہی، درد اور ہلاکتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔‘
انجیلنا جولی نے کہا کہ ’میں آپ کے ساتھ ہوں تاکہ عالمی برادری کو مزید اقدامات کرنے کا کہا جاسکے۔۔۔ ہم اکثر بحالی کی سرگرمیوں کی بات کرتے ہیں مگر اس بار یہ بہت مختلف ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ دنیا کو جگانے کا وقت آگیا ہے۔
’ماحولیاتی تبدیلی حقیقت پر مبنی ہے اور اس کے اثرات آ چکے ہیں۔ اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کا حصہ ہوتے ہوئے کئی برسوں تک ہم سوچتے ہیں کہ تعمیر نو کے لیے، بچوں اور خوراک کے لیے کیا کِیا جاسکتا ہے۔ ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ ہر کوشش کا مطلب کئی لوگوں کے لیے زندگی یا موت ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’میں نے ایسی زندگیاں دیکھی ہیں جنھیں بچا لیا گیا اور لوگوں سے بات کر کے معلوم ہوا ہے کہ اگر امداد نہ پہنچی تو وہ آئندہ ہفتوں میں موجود نہیں رہیں گے۔
’کئی بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔ اگر وہ آئندہ مہینوں تک بچ بھی گئے تو تلخ حقیقت یہ ہے کہ سردیاں آ رہی ہیں اور فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔‘