انڈیا کی کرکٹ ٹیم کی انگلینڈ کے خلاف پانچویں اور آخری ٹیسٹ میچ میں عبرت ناک شکست کے بعد انڈین ذرائع ابلاغ میں نہ صرف انڈین ٹیم کے تیز رفتار گیندبازوں کو غیر معیاری بالنگ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ ورات کوہلی جیسے بلے باز کی ٹیم میں جگہ پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔
پانچویں ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انگلینڈ پر برتری حاصل کرنے کے باوجود دوسری اننگز میں انڈیا 245 رنز پر آؤٹ ہو گیا اور یوں انگلینڈ کو میچ جیتنے کے لیے اپنی دوسری اور میچ کی چوتھی اننگز میں 378 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف ملا۔
جو روٹ نے ناقابل شکست 142 کی شاندار اننگز کھیلی جب کہ بیرسٹو نے دوسری طرف سے ان کا ساتھ دیتے ہوئے 114 رنز بنائے جو ان کی زندگی کی شاندار ترین اننگز قرار دی جا رہی ہے۔ بیرسٹو بھی آوٹ نہیں ہوئے اور انڈیا میں ابتدائی برتری کے باوجود سات وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
میچ کے آخری دن جب میچ شروع ہوا تھا تو انگلینڈ کو 119 رنز درکار تھے اور ابتدائی گھنٹوں میں اگر ایک دو ووکٹیں گر جاتیں تو میچ کا پانسہ پلٹ سکتا تھا لیکن سارا دن انڈین بالر زور لگاتے رہے اور وہ ایک وکٹ بھی حاصل نہیں کر پائے۔
ٹائمز آف انڈیا نے میچ پر تبصرے میں لکھا کہ ‘مہمان بالر بالکل بے مہار اور بے ضرر ثابت ہوئے۔’
اخبار نے مزید کہا کہ انڈین کرکٹ ٹیم کے دو غیر ملکی دوروں، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے خلاف انڈیا کے تیز رفتار گیند بازوں کے دستے کو انڈین کرکٹ کی تاریخ میں سب سے بہتر قرار دیا جا رہا تھا لیکن وہ چوتھی اننگز میں کاٹ اور شدت کے ساتھ بالنگ نہیں کر سکے۔
انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور بین الاقوامی شہرت کے حامل عہد ساز کھلاڑی کوہلی ایک طویل عرصے سے کوئی قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھا پائے اور سنہ 2019 سے کوئی سنچری نہیں بنا پائے ہیں۔ کوہلی جو 33 برس کے ہو چکے ہیں ان کے بارے میں انڈیا کے مقتدر اخبار ‘دی ہندو’ نے لکھا کہ انڈیا کی ٹیم کو اس پہاڑ جیسے مسئلہ کے بارے میں کچھ کرنا ہو گا۔
اخبار لکھتا ہے کہ "کوہلی کا اگلا ٹیسٹ دسمبر میں ہے، لیکن کیا کوہلی وہی کریں گے جو چتیشور پجارا نے کیا تھا اور اس دوران اپنے رابطے اور فارم کو دوبارہ دریافت کرنے کے لیے کافی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلیں گے؟”
انگریزی زبان کے روزنامے نے انگلینڈ کی تعریف کی اور انہیں "شاندار” قرار دیا۔
اخبار کہتا ہے کہ "جو روٹ کی سنچری کو درجہ بندی میں بہترین کہنا چاہیے، وقار، طاقت اور شرارت سے بھری ہوئی. اور جونی بیئرسٹو کے ساتھ اس طرح کی شاندار فارم میں، وہ جیتنے کے مستحق تھے۔‘
اخبار کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کو ’شاز بال‘ کی عدم موجودگی میں نقصان اٹھانا پڑا، روی شاستری کے بطور کوچ اور کوہلی کے بطور کپتان، انگلینڈ کے نئے کوچ برینڈن میک کولم اور کپتان بین اسٹوکس کے تحت کھیلی جانے والی کرکٹ کے جارحانہ برانڈ کو ’باز بال‘ کہا جا رہا ہے۔ اس طرز پر شاز بال کی اصطلاح بنائی گئی ہے۔
روہت شرما کی عدم موجودگی میں پہلی بار ٹیسٹ میں تیز گیند باز جسپریت بومراہ نے ٹیم کی قیادت کی۔ روہت شرما کوڈ کی وجہ سے ٹیم میں شامل نہیں ہو سکے۔