آسٹریلیا نے اپنے کرنسی نوٹوں سے برطانوی بادشاہت ختم کرنے کے اقدام کے طور پر اعلان کیا ہے کہ اس کے پانچ ڈالر کے نئے نوٹ پر چارلس سوم کی تصویر نہیں ہو گی۔
بینک کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد ’آسٹریلیا کے اولین باشندوں کی ثقافت اور تاریخ‘ کو احترام دینا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے۔ کہ ’پانچ ڈالر کے اس بینک نوٹ کی دوسری طرف پر آسٹریلوی پارلیمنٹ کی تصویر رہے گی۔‘
پانچ ڈالر کا نوٹ اس وقت آسٹریلیا کا واحد بینک نوٹ ہے۔ جس میں برطانوی شاہی خاندان کے کسی رکن کی تصویر ہے، لیکن توقع ہے۔ کہ شاہ چارلس سوم سکوں پر اب بھی نظر آئیں گے۔
خزانچی جم چامرز نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’بادشاہ کی تصویر اب بھی سکوں پر موجود ہو گی۔ لیکن پانچ ڈالر کا نوٹ ہماری تاریخ، ہمارے ورثے اور ہمارے ملک کے بارے میں مزید بتائے گا۔ اور میں اسے ایک اچھی چیز کے طور پر دیکھتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا گیا۔ جس نے اس تبدیلی کی حمایت کی اور کہا کہ اس نے ’ایک اچھا توازن قائم کرنے کا موقع دیا۔‘
نیا ڈیزائن
جب تک نیا ڈیزائن متعارف نہیں کرایا جاتا۔ پانچ ڈالر کا موجودہ نوٹ استعمال میں رہے گا۔
حزب اختلاف کے رہنما پیٹرڈٹن نے کہا کہ یہ اقدام ’معاشرے پر حملہ‘ اور ’فضول بات‘ ہے۔
ٹو جی بی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا۔ کہ ’میں جانتا ہوں۔ کہ خاموش اکثریت بہت سی فضول باتوں سے متفق نہیں، لیکن ہمیں ان لوگوں سے مزید سننے کی ضرورت ہے جو آن لائن ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم انتھونی البانیز کو ’اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے‘ کیونکہ وہ نوٹ پر بادشاہ کی تصویر کے فیصلے میں مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔
نائن نیوز کی رپورٹ کے مطابق پانچ ڈالر کے نوٹ میں آخری بڑی تبدیلی یکم ستمبر 2016 کو کی گئی تھی۔
اس تصویر میں آسٹریلیا کے پیلے رنگ کے پودوں کے ساتھ ملکہ الزبتھ دوم کی تصویر لگی ہوئی تھی۔ جبکہ دوسری سائیڈ پر ہاؤس کی تصویر تھی۔
اضافی رپورٹنگ منجانب دیگر ایجنسیاں