آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج میں تازہ جھڑپیں، آرمینیا کے 49 فوجی ہلاک

وسطی ایشیا کے دو ہمسایہ ممالک آرمینیا اور آدر بائیجان کے درمیان گزشتہ شب تصادم میں درجنوں فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج میں تازہ جھڑپ
آذربائیجان اور آرمینیا کی افواج میں تازہ جھڑپ

آرمینیا کے وزیرِ اعظم نِکول پیشین یان نے کہا ہے۔ کہ رات کے تصادم میں ان کے ملک کے 49 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

یہ دونوں ممالک گزشتہ تین دہائیوں میں دو جنگیں لڑ چکے ہیں۔ اور ان کے فوجیوں کے درمیان اکثر و بیشتر چھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

روس کا دعویٰ ہے کہ اُس نے متحاربین کے درمیان آخری جنگ کو ختم کرانے کے لیے ایک معاہدہ کرایا تھا – لیکن آرمینیا کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں صرف جنگ میں کمی واقع ہوئی تھی، نہ کہ جنگ کا مکمل خاتمہ ہوا تھا۔

دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی اصل وجہ نگورنو-کراباخ کا خطہ ہے۔ بین الاقوامی طور پر اس خطے کو آذربائیجان کے حصے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے ،تاہم اس میں آبادی نسلی طور پر آرمینیائی ہے۔

ان ممالک میں آبادی کی تقسیم صرف نسلی اور ثقافتی طور پر ہی نہیں ہے۔ بلکہ یہ لوگ مذہبی طور پر بھی منقسم ہیں۔ آرمینیا ایک مسیحی ملک ہے۔ جبکہ آذربائیجان میں زیادہ تر مسلمان آباد ہیں۔

اس تنازعے کے نتیجے میں ان دونوں ممالک کے درمیان اسّی اور نوّے کی دہائیوں میں دو بھر پور قسم کی جنگیں ہو چکی ہیں۔ سنہ 2020 میں چھ ہفتوں کے لیے ایک جنگ ہوئی، لیکن دونوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

تازہ جھڑپيں

تازہ جھڑپوں کے لیے دونوں ہی ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھرا رہے ہیں۔

آرمینیا نے الزام عائد کیا ہے کہ اُس کے ہمسائے نے اس کے درجنوں سرحدی دیہاتوں پر گولہ باری کی، اور اس اشتعال انگیزی کے جواب نے اُس کی فوج نے بھی جوابی کارروائی کی۔ تاہم آذربائیجان کا کہنا ہے۔ کہ اُس کے مورچے گولہ باری کا پہلے نشانہ بنے تھے۔

سوموار کی رات بھر دونوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا حتیٰ کہ روس نے مداخلت کرکے منگل کی صبح فوری طور پر جنگ بندی کرائی۔

تاہم آرمینیا کے وزیرِ اعظم نِکول پیشین یان نے کہا کہ ‘جھڑپوں کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ لیکن آذربائیجان کا ایک یا دو محاذوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے ۔’

آذربائیجان کے متعلق کہا جاتا کہ اُسے بھی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ لیکن اُس کی جانب سے ہلاکتوں یا زخمیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.