آرمی چیف کے اثاثوں سے متعلق رپورٹ مفروضہ ہے: آئی ایس پی آر

باجوہ
جنرل قمر جاوید باجوہ 23 مارچ، 2022 کو اسلام آباد میں منعقدہ یوم پاکستان کی تقریب میں شریک ہیں

پاکستان فوج نے گذشتہ دنوں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے اہل خانہ کے اثاثوں سے متعلق سامنے آنے والی ایک خبر کو مفروضوں پر مبنی قرار دیا ہے۔

پاکستان فوج کے ترجمان محکمے آئی ایس پی آر نے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا۔ کہ آرمی چیف اور ان کی فیملی کے اثاثوں سے متعلق سوشل میڈیا پر گمراہ کن اعداد وشمار شیئر کیے گئے۔

’یہ گمراہ کن اعداد و شمار مفروضوں کی بنیاد پر بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ایک خاص گروپ نے ۔نہایت چالاکی و بد دیانتی کے ساتھ ۔جنرل باجوہ کی بہو کے والد (سمدھی) اور اہل خانہ کے اثاثوں کو آرمی چیف اور خاندان سے منسوب کیا۔‘

بیان کے مطابق ’سراسر غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ اثاثے آرمی چیف جنرل باجوہ کے چھ سالہ دور میں ان کے سمدھی کی فیملی نے بنائے۔‘

آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ۔ ان کی اہلیہ اور خاندان۔ کا ہر اثاثہ ایف بی آر میں باقاعدہ ڈکلیئر شدہ ہے۔

اثاثہ جات سے متعلق مبینہ تفصیلات

بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف اور ان کا خاندان باقاعدگی۔ سے ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں۔ اور ہر شہری کی طرح آرمی چیف اور ان کی فیملی ٹیکس حکام کے سامنے اپنے اثاثہ جات سے متعلق جواب دہ ہیں۔

امریکہ میں مقیم۔ پاکستانی صحافی احمد نورانی کی یہ خبر 20 نومبر کو۔ ویب سائٹ فیکٹ فوکس پر پوسٹ ہوئی تھی، جس میں آرمی چیف اور ان کے اہل خانہ کے اثاثہ۔ جات سے متعلق مبینہ تفصیلات سامنے لائی گئی تھیں۔

خبر کے مطابق یہ تفصیلات ایف بی آر کے دسمبر 2021 تک کے ریکارڈ سے اکھٹی کی گئیں۔

خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ آرمی چیف بننے کے بعد جنرل باجوہ اور ان کے اہل خانہ کے اثاثہ جات میں مبینہ طور پر تیزی سے اضافہ ہوا۔

21 نومبر کو وزارت خزانہ نے آرمی چیف اور ان کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ لیک ہونے کے معاملے کا نوٹس لیا تھا۔

وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ۔ اسحاق ڈار نے ٹیکس تفصیلات لیک ہونے کو ۔قانون کی واضح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے۔ ایف بی آر ۔کو معاملے کی فوری تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔

وزیر خزانہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ واضح طور پر ٹیکس کی معلومات۔ کی مکمل راز داری کی خلاف ورزی ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.