پاکستان کے کم عمر ترین کوہ پیما شہروز کاشف ریڑھ کی ہڈی کے مہرے میں تکلیف کے باعث ان دنوں لاہور کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور ڈاکٹروں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے۔
بدھ کی رات اپنے آفیشل فیس بک پیج پر کی گئی پوسٹ میں شہروز نے لکھا: ’مجھے ڈسک (مہرے) میں تکلیف کی تشخیص ہوئی۔ یہ ڈسک ریڑھ کی ہڈی کی حرکات کے دوران اسے لگنے والے کسی بھی جھٹکے کو برداشت کرنے کا کام کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا: ’میری تکلیف مجھے وہ سب کچھ کرنے سے نہیں روک سکی جو میں کرنا چاہتا تھا۔ اسی تکلیف کے ساتھ میں نے حال ہی میں نہ صرف چھ چوٹیاں سر کیں بلکہ ’قاتل پہاڑ‘ نانگا پربت پر زندگی اور موت کی جنگ بھی لڑی۔‘
شہروز نے بتایا کہ ’کل میری سرجری ہوئی اور الحمدللہ میرے حوصلے بلند ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’کوہ پیما بننا کبھی آسان نہیں تھا اور نہ کبھی ہوگا۔ اس کھیل کو آپ کے دماغ اور جسم کی ضرورت ہے جو میں دینے کو تیار ہوں تاکہ میں اپنے ملک کا سر فخر سے بلند کر سکوں اور دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں پر سبز پرچم بلند کر سکوں۔‘
20 سالہ شہروز نے اپنی پوسٹ میں تصاویر بھی شیئر کیں. جن میں انہیں ہسپتال کے بستر پر آکسیجن ماسک لگائے لیٹے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے
ہسپتال ميں آپريشن
اپنی اس بیماری کے حوالے سے شہروز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’.میری ڈسک L5-S1 اندر سے پھٹ گئی تھی۔ جس کی وجہ سے بہت زیادہ درد تھا اور مجھے اپنی سرجری کروانی پڑی۔ ڈاکٹرز کے خیال میں اس کا آپریشن لازمی ہو چکا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ آج سے تقریباً چھ ماہ پہلے انہیں کمر میں درد محوس ہوا. لیکن انہوں نے اسے سنجیدہ نہیں لیا اور پھر ان کا درد شیاٹیکا میں تبدیل ہو گیا۔
شہروز کی سرجری کرنے والے سرجن ڈاکٹر عتیق درانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’شہروز کی ریڑھ کی ہڈی میں جو مسئلہ تھا اسے عام زبان میں سلپ ڈسک کہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ان کی ٹانگ میں شدید درد تھا اور ہم نے اس کا آپریشن کر دیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے شہروز کو ڈیڑھ ماہ آرام کرنے کی ہدایت دی ہے کہ وہ اس عرصے میں کسی قسم کی کوئی ٹریننگ یا ایکسرسائز نہ کریں۔ اس کے بعد ہم ان کی صحت کو دیکھتے ہوئے انہیں دوبارہ ٹریننگ کی اجازت دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’شہروز کی جس طرح کی سرگرمیاں ہیں، اس میں سلپ ڈسک ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر کوہ پیماؤں اور گھڑ سواروں کو اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کھیلوں میں آپ اپنی ریڑھ کی ہڈی پر زیادہ دباؤ ڈال رہے ہوتے ہیں تو ڈسک کا حصہ اپنی جگہ سے باہر نکل آتا ہے اور ہم اس حصے کو نکال دیتے ہیں۔‘