کراچی میں ورلڈ وائلڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی ٹیم نے ہاکس بے کے ساحل سے سمندری کچھووں کو بوٹ کے ذریعے گہرے سمندر میں چھوڑ دیا۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق سمندری کچھووں کی نسل کو بچانے کے لیے گہرے سمندر میں پہنچایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کچھووں کی پانچ نسلیں پائی جاتی ہیں۔
ترجمان کے مطابق سال 2001 کے بعد سے پاکستان میں کچھووں کی تعداد میں کمی آنا شروع ہوئی۔
2012 کی ڈبلیو ڈبلیو ایف کی تحقیق کے مطابق کچھووں کی غیر قانونی طور پر خرید و فروخت میں اضافہ ہوا ہے جسے روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں۔
کراچی، اورماڑہ اور بلوچستان کے ساحل کچھوے کی نسل کے لیے موزوں قرار دیے گئے ہیں۔
ہاکس بے کی ساحلی پٹی پر ہٹس بننے اور ساحل پر پلاسٹک کی آلودگی سے کچھووں کی نسل کو خطرہ لاحق ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے کچھووں کی نسل کو محفوظ کرنے کے لیے انہیں کراچی کے ساحل سے منتقل کردیا گیا ہے۔