انڈس ہائی وے: ٹریفک حادثے میں کراچی جا رہے 17 محنت کش ہلاک

​صوبہ سندھ کے انڈس ہائی وے پر بدھ کی دوپہر ٹریفک کے ایک حادثہ میں 17 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔

حکام کی جانب سے ابتدائی طور پر 15 افراد کی ہلاکت کا بتایا گیا تھا تاہم حیدرآباد کے ایک سرکاری ہسپتال میں داخل سات زخمیوں میں سے دو زخمی بھی بعد میں ہلاک ہو گئے۔

یہ حادثہ کوئلے سے بھرے ہوئے ٹرالر اور مسافر وین کے درمیان سن اور مانجھند کے درمیان ہوا۔

براہ راست تصادم میں گاڑی میں سوار ایک خاتون سمیت 15 مسافر ہلاک اور سات مسافر شدید زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو حیدرآباد کے لیاقت میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کر دیا گیا ہے جبکہ ہلاک ہونے والے افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔

حادثہ کیسے پیش آیا؟ ​

ضلع جامشورو کے علاقے خانوٹ میں واقع کوئلے کی کانوں سے کوئلہ بھر کر 10 وہیل ٹرک پنجاب کی طرف جا رہا تھا۔ اس ٹرک سے موٹر وے پولس کو جو ڈرائیونگ لائسنس اور قومی شناختی کارڈ ملا ہے اس کے مطابق ڈرائیور وحید احمد خان تھا جو حادثے کے فوری بعد ٹرک چھوڑ کر فرار ہو گیا۔

ایک زخمی نے اپنے تیماردار کو بتایا کہ وین کا ڈرائیور ایک گاڑی کو اوورٹیک کرنا چاہتا تھا کہ ٹرک سے ٹکرا گیا۔

مسافروں سے بھری ہوئی گاڑی ضلع نوشہرو فیروز کے علاقے کنڈیارو سے کراچی جانے کے لیے نکلی تھی۔ گاڑی میں سوار تمام افراد محنت کش تھے جو کراچی میں کورنگی کے علاقے میں بلال کالونی میں نمک کی پیکنگ کرنے والے کارخانوں میں مزدوری کرتے تھے۔

یہ تمام لوگ عید الفطر کی تعطیلات پر اپنے اپنے گاﺅں عید منانے آئے تھے اور اب واپس جا رہے تھے۔

علاقے میں رہائش رکھنے والے مظفر عباسی کہتے ہیں کہ محنت کشوں کو بہتر معاوضہ ملتا تھا اسی لیے ان کے گاﺅں کے لوگ نمک کے کارخانوں میں کام کرنے کو ترجیح دیتے تھے۔

ایک اور مقامی شخص مولانا ذکریا عباسی کہتے ہیں کہ وین ڈرائیور بشیر نے بھی خود بری طرح زخمی ہونے کے بعد دم توڑ دیا ہے۔ بشیر کا تعلق بھی اسی علاقے سے تھا۔

مولانا ذکریا عباسی بتاتے ہیں کہ ہلاک ہونے والوں میں ان کے آٹھ رشتے دار بشمول ان کے چچا، خالہ اور پھوپی کے بیٹے شامل ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کے چچا زاد بھائی آصف اور معشوق بھی آپس میں چچا زاد بھائی تھے۔ ان میں سے آصف کی شادی ہونے والی تھی جبکہ معشوق کی دو سال کی بیٹی ہے۔ حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں اکثر افراد آپس میں قریبی یا دور کے رشتے دار تھے۔

ہلاک شدگان سعید اور الطاف سگے بھائی تھے اور دونوں ہی اپنے گھر کے کفیل تھے۔ ان کے والد فالج زدہ ہونے کی وجہ سے جسمانی طور پر معذور ہیں۔

موٹروے پولیس کا کیا کہنا ہے؟

​انڈس ہائی وے پر جس مقام پر حادثہ ہوا ہے وہ گذشتہ چار سال سے زیر تعمیر ہے۔ اس مقام پر سڑک میں کئی موڑ آتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں حادثات عام ہیں۔

موٹر وے پولس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے تعمیراتی کام معطل ہو گیا تھا۔ موٹر وے پولس کے ڈی ایس پی صدر الدین کا کہنا ہے کہ یہ سنگل روڈ ہے اور زیر تعمیر ہے۔

ان کے مطابق اُن کے لیے حیران کن امر یہ ہے کہ وین کے ڈرائیور بشیر سولنگی نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر بریک ہی نہیں لگایا تھا اور سڑک پر اس گاڑی کے بریک لگانے کا کوئی نشان موجود نہیں ہے۔

ڈی ایس پی صدر الدین کا اندازہ ہے کہ مسافر وین کی رفتار 90 کلو میٹر فی گھنٹہ تک ہو گی۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.