پہلا مریض جس میں سور کا گردہ ٹرانسپلانٹ کرنے کے بعد ہسپتال سے گھر بھیج دیا گیا

امریکہ کے ہسپتال میں ایک شخص میں سؤر کے گُردے کی پیوندکاری کے بعد صحتیاب ہوتے ہی انھیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔

62 سالہ شخص کو میساچوسٹس جنرل ہسپتال .(ایم جی ایچ) میں سرجری کے دو ہفتے بعد بدھ کو گھر بھیج دیا گیا۔

انسانی جسم میں لگائے جانے والے سؤر کے اس گُردے میں جینیاتی طور پر ترمیم کی گئی تھی. اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں امکان تھا کہ انسانی جسم اسے قبول کرنے سے انکار کر دیتا۔

ماضی میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ سورؤں سے اعضا کی پیوند کاری ناکام ہو چکی ہے. لیکن سائنسدان اب تک اس طریقہ کار کی کامیابی کو پیوند کاری کے میدان میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیے ہیں۔

یہ خبر بدھ کو ہسپتال کی طرف سے ایک پریس ریلیز میں شیئر کی گئی. جو امریکی شہر بوسٹن میں ہارورڈ میڈیکل سکول کا سب سے بڑا تدریسی ہسپتال ہے۔

گردوں کی بیماری

پریس ریلیز میں ہسپتال نے کہا کہ مریض جن کا نام رچرڈ ’رک‘ سلیمن بتایا جا رہا ہے، وہ گردوں کی بیماری کے آخری مرحلے پر تھے. اور انھیں اعضا کی پیوند کاری کی شدید ضرورت تھی۔

ڈاکٹروں نے 16 مارچ کو چار گھنٹے طویل سرجری کے دوران جینیاتی طور پر ترمیم شدہ سور کے گردے کو ان کے جسم میں کامیابی کے ساتھ ٹرانسپلانٹ کیا۔

ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ سلیمن کا گردہ اب ٹھیک کام کر رہا ہے. اور انھیں اب ڈائیلاسز کی ضرورت نہیں۔

Massachussets General Hospital

’ڈائیلاسز کی پریشانی کے بغیر زندگی جینا چاہتا ہوں‘

ایک بیان میں سلیمن کا کہنا تھا کہ ہسپتال سے گھر جانے کے قابل ہونا. ان کی زندگی کے ’خوش ترین لمحات میں سے ایک‘ تھا۔

’میں ڈائیلاسز کی پریشانی کے بغیر اپنے خاندان، دوستوں، اور پیاروں کے ساتھ زندگی جینا چاہتا ہوں۔ کئی سال سے اس بیماری نے میری زندگی کو متاثر کیا۔‘

سنہ 2018 میں انھیں ایک وفات پا چکے شخص کا گردہ لگایا گیا تھا تاہم گذشتہ سال اس نے کام چھوڑ دیا اور ڈاکٹروں نے انھیں سور کے گردے کی پیوند کاری کا آئیڈیا دیا۔

وہ بتاتے ہیں کہ ’میں نے اسے نہ صرف میری مدد کے ایک راستے کے طور پر دیکھا. بلکہ یہ ان ہزاروں لوگوں کے لیے امید فراہم کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے. جنھیں زندہ رہنے کے لیے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے۔‘

gettyimages

’سور کے نقصان دہ جینز کو ہٹا کر کچھ انسانی جسم سے مطابقت کے لیے انسانی جینز شامل کیے گئے‘

سلیمن کو سور کا جو گردہ لگایا گیا، اس میں کیمبرج میں قائم دوا ساز کمپنی ای جینیس نے ترمیم کی تاکہ ’سور کے نقصان دہ جینز کو ہٹا کر انسانوں کے ساتھ اس کی مطابقت کو بہتر بنانے کے لیے کچھ انسانی جینز شامل کیے جائیں۔‘

ہسپتال کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار کے لیے. انھوں نے 1954 میں دنیا میں انسانی اعضا کی پہلی کامیاب پیوند کاری سے رہنمائی لی (گردے کی پہلی پیوند کاری میں یہ ہسپتال شامل تھا)۔

اس طریقہ کار کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے اجازت دی۔ ٹرانسپلانٹ پر کام کرنے والی ٹیم نے اسے ایک تاریخی قدم قرار دیا، جو دنیا میں اعضا کی کمی کا ممکنہ حل فراہم کر سکتا ہے، خاص طور پر نسلی اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کے لیے. جنھیں یہ کمی زیادہ متاثر کرتی ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.