کراچی، اسٹریٹ کرائمز سے پریشان عوام کہاں جائیں؟

غربت، معاشی بحران یا بڑھتی مہنگائی، وجہ کچھ بھی ہو پاکستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا شہر اسٹریٹ کرائمز کا گڑھ بن گیا ہے۔

کراچی
کراچی ميں اسٹريٹ کرائم ميں بے پناہ اضافہ ہوا ہے

تین کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی کے باسی ان دنوں پھر سے ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر ہیں۔ شہر میں مسلح لٹیرے دندناتے پھرتے ہیں۔ بزرگ اور خواتین سمیت جس کو چاہتے ہیں۔ جب چاہتے ہیں اور جہاں چاہتے ہیں لوٹ لیتے ہیں۔ اور مزاحمت پر قتل کرنے سے بھی دریخ نہیں کرتے۔ ماہرین معاشی صورت حال اور سماجی ناہمواریوں کو بھی شہر میں بڑھتے جرائم کی اہم وجوہات قرار دیتے ہیں۔

رواں ماہ کے دوران اب تک 12 شہری ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کیے جاچکے ہیں۔ جبکہ اس سے تین گناہ افراد ایسی وارداتوں کے دوران زخمی بھی ہوئے ہیں۔ کراچی میں یومیہ ایک درجن سے زائد اسٹریٹ کرائمز کی وارداتیں روپورٹ ہوتی ہیں جبکہ تجزیہ کاروں کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے ۔جس کی یا تو پولیس کرائم ریٹ کم ظاہر کرنے کیلئے رپورٹ درج نہیں کرتی یا پھر شہری خود پولیس کے پاس جانے سے کتراتے ہیں۔

کراچی تاجر برادری بھی امن و امان کی صورتحال خصوصاﹰ اسٹریٹ کرمنلز سے پریشان ہیں۔ اس مسئلے پر بات کرنے کے لیے انہوں کراچی ۔پولیس چیف جاوید عالم اڈھو کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں مدعو کیا۔ مگر بجائے اسکے کہ پولیس چیف تاجر برادری کی ببتا سنتے انہوں نے تو الٹا تاجروں کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا۔

کراچی میں جرائم کا واویلا زیادہ ہے، پولیس چیف

کراچی پولیس چیف کے مطابق شہر کی آبادی کا تناسب تبدیل ہوا ہے۔ پہلے شہر میں اردو بولنے والے آبادی کا 65۔ فیصد تھے لیکن اب یہ 35 فیصد رہ گئے ہیں۔ جبکہ تقریباﹰ اتنے ہی پشتون بھی شہر میں آباد ہیں۔25 فیصد کے قریب سندھی اور بلوچ کراچی آکر آباد ہوئے ہیں جو جرائم میں بھی ملوث ہیں اور اس کی سماجی اور معاشی وجوہات بھی ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.