شام کے شمال میں پیرکے روز ایک ڈرون حملے میں داعش گروپ کا مشتبہ رکن ہلاک ہوگیا ہے۔
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ اس حملے۔ کے پیچھے کس کا ہاتھ کارفرماہے۔یہ ڈرون حملہ امریکی فوج کے اس بیان کے چندروز بعد کیا گیا ہے۔ جس میں اس نے کہا تھا کہ اس نے شام میں داعش کے عہدے داروں کو متعدد حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔
مقامی لوگوں اور اے ایف پی کے نامہ نگارنے بتایا کہ ترکی کے زیرقبضہ شام کے سرحدی قصبے تل ابیض کے قریب دو دھماکے ہوئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے۔ انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ۔ ڈرون حملے میں دہشت گرد گروپ کے ایک مشتبہ رکن کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
شام میں اپنے ذرائع کے وسیع نیٹ ورک پرانحصار کرنے والے اس جنگی مانیٹر کے مطابق مشتبہ دہشت گرد ایک موٹرسائیکل پر سوارتھا۔ اور اس کو اسی پر میزائل حملے میں نشانہ بناکرہلاک کیا گیا ہے۔
ایک مقامی شہری اسماعیل البرہو نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کوبتایا کہ ۔’’میں نے طیارے کی آوازسنی اور اس کے بعد ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دوسرا حملہ ہوا تھا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’’میں حملے کے مقام پر پہنچا تووہاں ایک جلی ہوئی لاش پڑی تھی‘‘۔
ایک اورمکین نے ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت 35 سالہ عمارالیحییٰ ابن علی کے نام سے کی ہے۔ جو داعش کا سابق رکن تھا۔
دہشتگرد نشانے پر
یہ نیا ڈرون حملہ امریکاکی مرکزی کمان (سینٹ کام) کے اس بیان کے بعد کیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے گذشتہ جمعرات کو شمال مشرقی شام میں ایک چھاپہ مارکارروائی کی ہے۔اس میں داعش کے ایک رکن کو نشانہ بنایا گیاتھا۔ وہ ہتھیاروں اور جنگجوؤں کی اسمگلنگ میں سہولت کارکا ادا کرتا تھا۔
اسی روز سینٹ کام نے بعد میں ایک بیان میں کہاکہ اس نے ایک اور فضائی حملہ کیا ہے۔ اور اس میں داعش کے دو سینیرارکان ہلاک ہوگئے ہیں۔
قبل ازیں جولائی میں پینٹاگون (امریکی محکمہ دفاع) نے شام کے شمال میں ایک ڈرون حملے میں داعش کے چوٹی کے دہشت گرد کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔مقتول داعش کے’سرفہرست پانچ رہ نماؤں‘ میں سے ایک تھا۔