آسٹریلوی ایئرلائن نے کمپنی کے اعلیٰ افسران کو مسافروں کا سامان ڈھونے پر لگا دیا

آسٹریلوی ایئر لائن کانٹس نے اپنے اعلیٰ عہدیداران (سینیئر ایگزیکٹیوز) سے کہا ہے۔ کہ وہ آئندہ تین ماہ تک ’بیگج ہینڈلرز‘ (مسافروں کے سامان پر کام کرنے والے) کے طور پر کام کریں۔ کیونکہ اس وقت ایئرلائن کو اس کام کے لیے درکار لیبر (مزدورں) کی قلت کا سامنا ہے۔

کمپنی سڈنی اور میلبورن کے ہوائی اڈوں پر کام کرنے کے لیے کم از کم 100 رضاکاروں کی تلاش میں ہے۔

انھیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے۔ جو مسافروں کے سامان کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ کریں۔ اور اس کے علاوہ ایئرپورٹ کے مختلف حصوں پر اس سامان کو لے جانے کے لیے گاڑیاں چلائیں۔

اکثر عالمی ایئرلائنز کووڈ کی عالمی وبا کے دوران عائد کردہ پابندیوں کے خاتمے اور سرحدیں کھلنے کے بعد اپنے آپریشنز کی بحالی کی کوششیں کر رہی ہیں۔

کمپنی کو مشکلات

کانٹس کے چیف آپریٹنگ آفیسر کولن ہیوز نے کمپنی کی طرف سے بی بی سی کے ساتھ شیئر کی گئی۔ ایک ای میل میں کہا ہے کہ ’موسم سرما میں بہت زیادہ فلو کے پھیلاؤ اور کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاؤ نے جہاں لیبر مارکیٹ کو شدید متاثر کیا ہے۔ وہیں سفری صنعت کے لیے وسائل کی دستیابی کو بھی ایک چیلنج بنا دیا ہے۔‘

کولن ہیوز نے مزید کہا کہ ’اس بات کی توقع نہیں کہ لوگ اپنی کُل وقتی نوکریاں چھوڑ کر یہ کام کرنا چاہیں گے۔‘

ایئرلائن کی طرف سے مینیجرز اور ایگزیکٹیوز سے کہا گیا ہے۔ کہ وہ ہفتے میں تین یا پانچ دن ہر شفٹ میں مسافروں کا سامان لادنے کا کام کریں۔

طیارہ

ملازمین کے نام لکھے گئے پیغام میں مزید کہا گیا ہے۔ کہ ملازمین کو 32 کلوگرام تک وزنی سوٹ کیسوں کو اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا پڑ سکتا ہے۔

کانٹس کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم واضح کر چکے ہیں۔ کہ ہماری آپریشنل کارکردگی ہمارے صارفین کی توقعات یا معیارات پر پورا نہیں اُتر رہی ہے۔ جس کی ہم اپنے آپ سے توقع رکھتے ہیں۔ اور یہ کہ ہم اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تمام ایسی رکاوٹوں کو ختم کر رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

فلائٹ پکڑیں کہیں دور کی، اتا پتا معلوم نہیں

ایئرعریبیہ: ’فلائی جناح‘ کو اندرون ملک پروازوں کی اجازت پر پی آئی اے برہم

سپائس جیٹ: انڈیا کی سستی لیکن پریشان کُن ائیر لائن کا مستقبل کیا ہے؟

ان کے مطابق ‘جیسا کہ ہم نے ماضی کے مصروف ادوار کے دوران کیا، تقریباً 200 ہیڈ آفس کے عملے نے ایسٹر کے بعد جب بہت زیادہ لوگ ہوائی سفر کر رہے تھے، ہوائی اڈوں پر مدد فراہم کی ہے۔‘

کانٹس ان ایئر لائنز میں شامل تھی جو کورونا وائرس کے وبائی مرض سے بُری طرح متاثر ہوئی۔ کیونکہ بہت سے ممالک نے اپنی فضائی سرحدیں بند کر کے ہوائی جہاز گراؤنڈ کر دیے تھے۔

ایئرلائنز نے وبائی امراض کے دوران ہزاروں ملازمین کو فارغ کیا جن میں سے بیشتر ایئرپورٹس پر کام کرتے تھے۔

چونکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں میں نرمی آئی ہے۔ تو ایسے میں کانٹس اور دیگر بڑی ایئر لائنز وبائی مرض سے قبل کی طرح بڑے پیمانے پر اپنی خدمات دوبارہ شروع کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.