بارشوں اور سیلاب سے تباہی: پاکستان کے 103 اضلاع میں دس لاکھ سے زیادہ افراد متاثر

پاکستان میں 2022 کا مون سون غیر معمولی حد تک طویل اور تباہ کن رہا ہے۔ جس نے ملک کے طول و عرض میں سیلابی کیفیت پیدا کی۔

پاکستان میں سیلاب
پاکستان میں سیلاب سے تباہی

ملک کے شمال میں گلگت بلتستان سے لے کر جنوب میں کراچی تک ہلاکتوں اور تباہی کا سلسلہ اب تک نہیں رکا۔ اور نہ ہی حکومت اب تک اس سے ہونے والے مالی نقصان کا تخمینہ لگا سکی ہے۔

پاکستان کے وفاقی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے 14 جون سے اب تک کے مجموعی اعداد و شمار کے مطابق دو ماہ کے دوران 649 اموات ہو چکی ہیں۔ اور ملک کے 103 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ جو ان کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی نشانی ہے۔ بدھ کے دن انھوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے جن علاقوں میں پہلے کم بارش ہوتی تھی۔ اب وہاں زیادہ بارش ہو رہی ہے۔

اس رپورٹ میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔ کہ پاکستان کے کون کون سے علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ اور ان میں کیا نقصانات ہوئے ہیں؟ ساتھ ہی ساتھ متعلقہ اداروں سے یہ جاننے کی کوشش بھی کی گئی ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال کیا ہو گی؟

پاکستان ميں سيلاب سے نقصانات
پاکستان ميں سيلاب سے نقصانات

پاکستان کے کس صوبے میں کتنا نقصان ہوا؟

قومی سطح پر این ڈی ایم اے 14 جون سے اب تک کے نقصانات کے اعداد و شمار وقتاً فوقتاً جاری کرتا رہتا ہے۔

ان اعداد و شمار پر نظر دوڑائیں تو بلوچستان کا صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ جہاں کے 27 اضلاع اور تین لاکھ ساٹھ ہزار افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں اب تک ایک 196 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 81 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں انفرا سٹرکچر کی بات کریں۔ تو ساڑھے 21 ہزار مکانات، 690 کلومیٹر طویل شاہراہیں، 18 پل اور ایک لاکھ سے زیادہ مویشی متاثر ہوئے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے 9 اضلاع سیلاب سے کسی نہ کسی حد تک متاثر ہوئے۔ جن میں اب تک بارشوں کی وجہ سے کئی سیلابی ریلے آئے۔

خیبر پختونخوا میں 74 بچوں سمیت 132 موات ہو چکی ہیں۔ جبکہ 148 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ صوبے میں مجموعی طور پر پچاس ہزار افراد متاثر ہوئے لیکن انفراسٹرکچر کی مد میں نقصان بلوچستان کی طرح نہیں ہوا۔ ساڑھے چھ کلومیڑ کی سڑکیں اور سات پل متاثر ہوئے جبکہ پانچ ہزار گھر جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوئے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.