برطانیہ کے امیر ترین ہندوجا خاندان کے سربراہ انتقال کر گئے

سری چند ہندوجا، برطانیہ کے امیر ترین خاندان کے سربراہ، 87 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ یہ بات اس خاندان کے ایک ترجمان کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

سری چند ہندوچا ڈیمنشیا کے مرض میں مبتلا تھے. اور یہی چیز ان کے خاندان میں عدالتی تنازعے کی وجہ بن گئی تھی کہ آیا انہیں ریاستی طبی نگہداشت میں دیا جائے یا نہیں۔

ان کے خاندان کے ایک ترجمان کے مطابق ہندوجا گروپ کے چار بھائیوں میں سے سب سے بڑے بھائی بدھ 17 مئی کو انتقال کر گئے۔ ترجمان نے مزید بتایا. کہ ان کی نگہداشت ان کے خاندان کے افراد کر رہے تھے. اور ان کا انتقال پرسکون انداز میں ہوا۔

دولت کا اندازہ

ہندوجا کو ٹائم میگزین کی برطانوی امراء کی 2022ء کی فہرست میں سب سے اوپر رکھا گیا تھا. ان کی دولت کا اندازہ 28.4 بلین پاؤنڈز لگایا گیا تھا جو 35.4 بلین ڈالر کے برابر بنتی ہے۔

تاہم لندن کے ایک جج کے مطابق تمام تر سہولیات کے لیے دستیاب وسائل کے باوجود گزشتہ برس نومبر میں سامنے آنے والے عدالتی فیصلے سے معلوم ہوا کہ خاندانی تنازعے کے سبب سری چند ہندوجا کی ضروریات نظر انداز ہوئی تھیں۔

ان کے خاندان کی طرف سے بتایا گیا تھا. کہ انہوں نے اپنے تنازعات حل کر لیے ہیں۔

ہندوجا گروپ کی بنیاد ان چار بھائیوں کے والد پرمانند ہندوجا نے رکھی تھی. جو 1919ء میں ایران منتقل ہونے سے قبل ممبئی میں خشک میوہ جات اور چائے کی تجارت کرتے تھے۔

ان بھائیوں نے اس کاروبار کی باگ ڈور 1960ء کی دہائی میں سنبھالی اور اسے بہت زیادہ وسعت دی۔ لندن میں رہائش پذیر سری چند اور گوپی چند نے ہندوجا گروپ کو وسعت دیتے ہوئے بجلی کی پیداوار، تیل اور گیس، بینکنگ اور ہیلتھ کیئر کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی۔

سری چند ہندوجا 1990ء کی دہائی میں اس وقت برطانوی خبروں کا مرکز بن گئے تھے. جب اس وقت کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی حکومت میں شامل ایک اہم رکن نے کہا کہ حکومت نے سری چند کو برطانیہ کی شہریت دینے کے لیے بے جا لابیئنگ کی تھی۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.