جاپانی وزیر اعظم نے ‘نامناسب رویے‘ پر بیٹے کو برطرف کر دیا

جاپانی وزیر اعظم
جاپانی وزیر اعظم

جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے سرکاری رہائش گاہ پر ‘نامناسب حرکت‘ کی وجہ سے اپنے ہی بیٹے کو اپنے سیاسی سیکرٹری کے اہم عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ شوتارو کیشیدا نے سرکاری رہائش گاہ پر ایک نجی پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔

شوتارو کیشیدا کے اس اقدام کے انکشاف کے بعد جاپان میں عوامی ناراضی بڑھتی جا رہی تھی۔ اس پس منظر میں ان کے والد اور ملکی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے اب اعلان کیا ہے. کہ وہ اپنے بیٹے شوتارو کیشیدا کے سرکاری رہائش گاہ پر ‘نامناسب رویے‘ کی وجہ سے انہیں سیاسی امور کے ایگزیکٹیو سیکرٹری کے عہدے سے برطرف کر رہے ہیں۔

فومیو کیشیدا نے یہ فیصلہ پیر کے روز کیا۔ اس سے قبل گزشتہ ہفتے ہی ایک رسالے میں یہ خبر شائع ہوئی تھی. کہ شوتارو کیشیدا نے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر گزشتہ برس دسمبر میں ایک ایسی نجی تقریب منعقد کی تھی جس میں ان کے رشتہ داروں کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس جریدے نے اس تقریب کی چند تصاویر بھی شائع کی تھیں۔

ہفت روزہ میگزین شُوکان بُن شُون نے وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر 30 دسمبر کے روز فومیو کیشیدا کے بیٹے اور ان کے رشتہ داروں کی اختتام سال کے موقع پر ایک پارٹی میں شرکت کرتے ہوئے تصاویر شائع کی تھیں۔ ان تصاویر میں مہمانوں کو سرخ قالین والی سیڑھیوں پر پوز بناتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ ان تصاویر کے مرکز میں شوتارو کیشیدا تھے اور یہ نئی کابینہ کی گروپ فوٹو کے مماثل تھی. جب کہ ایسا کرنا صرف وزیر اعظم کے لیے ہی مخصوص ہے۔

ان تصاویر سے یہ تاثر بھی پیدا ہو رہا تھا. کہ جیسے جونیئر کیشیدا کوئی پریس کانفرنس کر رہے ہوں۔

بیٹے کو برطرف

وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”ایک سیاسی سیکرٹری کے طور پر عوامی جگہ پر ان کا یہ رویہ نامناسب تھا اور میں نے انہیں برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ شوتارو کیشیدا جمعرات یکم جون کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے. اور ان کی جگہ تاکایوشی یاماتو لیں گے۔

شوتارو کیشیدا نے تسلیم کیا ہے. کہ انہوں نے اس تقریب میں مہمانوں کا خیرمقدم کیا تھا لیکن کہا کہ وہ ڈنر میں موجود نہیں تھے۔

اپوزیشن کی تنقید

وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے کہا کہ انہوں نے اس تقریب کے انعقاد کے لیے اپنے بیٹے کی سخت سرزنش کی۔ لیکن اپوزیشن قانون سازوں کی طرف سے تنقید. اور عوامی ناراضی کو کم کرنے میں ناکام رہے۔ اس واقعے کی وجہ سے ان کو حاصل عوامی حمایت بھی کم ہو گئی ہے۔

جاپانی خبر رساں ادارے کیوڈو کے مطابق ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ‘جاپانی آئینی جمہوری پارٹی‘ کے ایک سینیئر رکن پارلیمان. سیجی اوساکا کا کہنا تھا. کہ شوتارو کی برطرفی بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھی۔

اوساکا نے کہا، ”اب تو کافی تاخیر ہو چکی ہے اور مجھے شبہ ہے. کہ فومیو کیشیدا نے کسی ایسے شخص کو اس عہدے پر مقرر کیا ہے جو وزیر اعظم کے معاون کے عہدے کے قابل ہی نہیں۔‘‘

فومیو کیشیدا نے اکتوبر میں اپنے بیٹے کو پالیسی سیکرٹری مقرر کیا تھا، جو وزیر اعظم کے آٹھ سیکرٹریوں کے عہدوں میں سے ایک ہوتا ہے۔ اس تقرری کو ان کی طرف سے اپنے سیاسی وارث. کی تیاری کے اقدام کے طور پر بھی دیکھا گیا تھا۔ اس اقربا پروری پر، جو جاپان میں عام ہے. سخت نکتہ چینی کی گئی تھی۔

شوتارو کیشیدا اس سے پہلے اپنے والد کے پرائیویٹ سیکرٹری بھی رہ چکے تھے۔

شوتارو کیشیدا اپنے سرکاری عہدے کو ذاتی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے پر پہلے بھی تنقید کی زد میں رہے تھے۔ برطانیہ اور پیرس میں نجی سیاست کے لیے جاپانی سفارت خانے کی کاریں استعمال کرنے پر ان کی سرزنش کی گئی تھی۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.