دنیا بھر میں چینی پولیس کے تفتیشی مراکز کا انکشاف

چين کی عالمی شناخت ایک بڑے برآمد کنندہ کے طور پر ہے تاہم جس چیز سے دنیا اب تک بے خبر تھی۔ وہ يہ ہے کے دنیا بھر میں چینی پولیس کے غیر قانونی تفتیشی مراکز موجود ہیں

چينی خفیہ تفتيشی مراکز
دنيا بھر ميں چينی تفتيشی مراکز کے انکشاف باعث تفتيش ہيں

اسپین میں قائم انسانی حقوق کی این جی او "سیف گارڈ ڈیفینڈرز” نے گزشتہ ماہ "110 اوورسیز، چائنیز ٹرانس نیشنل پولیسنگ گون وائلڈ” کے نام سے ایک رپورٹ شائع کی جس میں چین کے بیرون ملک پولیس اسٹیشنوں پربات کی گئی۔ سیف گارڈ ڈیفنڈرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے۔ کہ یورپی یونین کے 12 ممالک سمیت 5 براعظموں کے درجنوں ممالک میں چینی پولیس کے اسٹیشن موجود ہیں۔

چينی خفیہ تفتيشی مراکز
ايک اندازے کے مطابق دنيا بھر ميں ايسے 110 مراکز قائم ہيں

رپورٹ ميں انکشافات


رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیجنگ 2018 ء سے دھوکادہی اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ کے ذریعے بیرون ملک مقیم چینی افراد کو نشانہ بنانے کی مہم میں مصروف ہے۔ یہ کارروائیاں باضابطہ دو طرفہ پولیس اور عدالتی تعاون کے بغير کی جاتی ہیں۔ اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔

چين غیر قانونی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے متوازی پولیسنگ میکانزم قائم کرنے میں ملوث ہوکر تیسرے ممالک کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ميں ملوث ہے۔
سیف گارڈ ڈیفنڈرز کا کہنا ہے کہ خفیہ پولیس ان اسٹیشنوں کو بیرون ملک مقیم چینیوں کو زبردستی وطن واپس لانے کے اڈوں کے طور پر استعمال کرتی ہے۔


سیف گارڈ ڈیفینڈرز کی ڈائریکٹر لورا ہارتھ کے مطابق یہ کارروائیاں چین کے فوجیان صوبے کے شہر فوزو میں پولیس سے منسلک ہیں اور یہ بیجنگ میں ایک ایسی تنظیم یونائیٹڈ فرنٹ ورک ڈپارٹمنٹ کے قریبی تعاون سے قائم کی گئی ہیں جو بیرون ملک چینی شہریوں کی نگرانی اور ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی ہے۔ اور زیادہ تر ممالک میں "اسٹیشنز” ایسے افراد پر مشتمل ہوتے ہیں جن کا تعلق چین کی سیکیورٹی ایجنسی یا انٹیلی جنس نیٹ ورک سے ہے۔

چینی پولیس اسٹیشنوں کا نیٹ ورک


سیف گارڈ ڈیفنڈرز کی رپورٹ میں جن 54 پولیس اسٹیشنوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہ زیادہ تر دو چینی پبلک سیکیورٹی بیورو کے ذریعہ قائم کیے گئے تھے، جن کا تعلق چین کے صوبہ ژی جیانگ کی چنگتیان کاؤنٹی اور فوجیان صوبے کے صدر مقام فوزو سے ہے۔


تاہم آزاد ذرائع سے حاصل کی گئی سرکاری دستاویزات نے اشارہ کیا کہ چین کے کم از کم دس صوبوں کو اسی طرح کے آپریشنزشروع کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا۔ اور ایسے پولیس اسٹیشنوں کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

چينی خفیہ تفتيشی مراکز
عالمی ادارے چينی حکومت کو ان خفيہ تفتيشی مراکز چلانے کا ذمے دار سمجھتے ہيں

نیدر لینڈ نے اپنے ملک میں چین کے پولیس مراکز بند کرنے کا حکم دے دیا
حال ہی میں، چونکہ چین کے کم از کم دو پولیس اسٹیشن کا ہالینڈ کے اندر کام کر نے کا انکشاف ہوا ہے – ایک ایمسٹرڈیم اور دوسرا روٹرڈیم میں نیدر لینڈ حکومت کی مزید تفتیش بعد نیدر لینڈ کی حکومت نے چین کو حکم دیا کہ وہ ان کے ملک میں قائم گھر قانونی پولیس اسٹیشنز کو فوری طور پر بند کر دے.


اسی طرح کینیڈا، امریکا، برطانیہ، پرتگال، آسٹرلیا، آئرلینڈ، ہنگری اور دیگر ممالک نے بھی چین کے خفیہ غیر قانونی تفتیشی مراکز کا انکشاف کیا ہے.
دنیا کے بہت سے ممالک نے اپنی اپنی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اور ان غیر قانونی تھانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنا شروع کر دیا ہے۔

چينی خفیہ تفتيشی مراکز
چين ايک طويل عرصے سے دنيا بھر ميں غير قانونی تفتيشی مراکز چلا رہا ہے

چین کی وضاحت

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے اس الزام کے جواب میں دلیل دی ہے۔ کہ یہ مراکز “دراصل بیرون ملک چینیوں کے لیے خدمات فراہم کرنے کے مراکز ہیں”۔

چينی خفیہ تفتيشی مراکز
چينی خفيہ اہلکاروں نے عالمی قوانيں کے برخلاف شہری علاقوں ميں ايسے مراکز قائم کيۓ


وانگ نے کہا کہ یہ مراکز “بہت بڑی تعداد میں چینی شہریوں” کی مدد کرنے کا کام کرتے ہیں۔ جو عالمی وبا کی وجہ سے چین واپس آنے سے قاصر ہیں۔ مثال کے طور پر۔ چینی ڈرائیونگ لائسنس کی تجدیدوغيرہ۔


ترجمان نے مزید کہا کہ چینی حکام “قانون کے مطابق بین الاقوامی جرائم سے لڑنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں،اور وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کرتے ہیں اور دوسرے ممالک کی عدالتی خود مختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں۔”


اسے سیف گارڈ ڈیفنڈرز کے محققین نے مسترد کر دیا ہے۔ جنہوں نے نشاندہی کی کہ بیرون ملک چین کے پولیس سٹیشنوں کی پہلی رپورٹ 2018 میں ریکارڈ کی گئی تھی۔ اس سے پہلے کہ کوئی کویڈ کی علامات ظاہر ہوں۔


چينی ترجمان کے بيان سے ثابت ہوتا ہے۔ کہ چین ان سینٹرز کی موجودگی کا اعتراف کر رہا ہے۔ لیکن ثبوتوں اور تحقیق نے چین کی ایک اور گھنونے عمل سے پردہ اٹھا دیا ہے.
اب پاکستان کو بھی اس معاملے کو دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ چین غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکتیں کرنے کے باعث پوری دنیا میں بے نقاب ہو چکا ہے۔


تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.