وہ سیارہ جس نے تباہی سے بچ کر سائنسدانوں کو غلط ثابت کیا

ایک ایسا سیارہ جو اب تک تباہ ہو جانا چاہیے تھا وہ کیسے بچ نکلا؟ اس معمے نے سائنسدانوں کو پریشان کر رکھا تھا مگر اب انھوں نے یہ دریافت کر لیا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہوا۔

’ایٹ ارسی منورس بی‘ نامی سیارے کو ملکی وے میں 2015 کے دوران شناخت کیا گیا مگر اُس وقت یہی اندازہ تھا کہ اسے ایک ڈائینگ سٹار یا مرتا ہوا ستارہ نگل لے گا۔

تاہم اب محققین سمجھتے ہیں کہ یہ سیارہ بچ نکلا کیونکہ ڈائینگ سٹار کا ایک ساتھی ستارہ بھی تھا جس نے اُس کی پیداوار روک دی تھی اور اس میں ضم ہو گیا تھا۔

یونیورسٹی آف واروک کے ایسٹرو فزیسسٹ دیمتری وراس کا کہنا ہے کہ ’آج تک ایسا کوئی نظام شمسی دریافت نہیں کیا گیا۔ یہ پہلا ہے، اس لیے بہت خاص ہے۔‘

سائنسدانوں نے ہمارے نظام شمسی کے بارے میں بھی ایسی تھیوریاں پیش کی ہیں۔

زمین اور دیگر سیارے سورج کے گرد گھومتے ہیں جو کہ ایک زرد بونا ستارہ ہے اور جہاں ہائیڈروجن آگ پیدا کر رہی ہے لیکن ایک دن یہ بھی بجھنے لگے گا۔

جب ایسا ہوگا تو یہ ڈائینگ سٹار مریخ، وینس اور ممکنہ طور پر زمین کو نگل لے گا۔

ایسی ہی تباہی کا سامنا ایٹ ارسی منورس بی نامی سیارے کو تھا اور اسے اب تک ختم ہوجانا چاہیے تھا لیکن ایک ساتھی ستارے نے اسے بچا لیا۔ مارک ہون نے اس کا مشاہدہ ٹیس سپیس ٹیلی سکوپ سے کیا ہے۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ سیارہ مختلف اوقات میں دو الگ ستاروں کے گرد گھومتا تھا۔ ایک سرخ اور بڑا ستارہ تھا جہاں ہائیڈروجن سے آگ پیدا ہوتی تھی اور ہیلیئم سے بنی بنیاد جلنے سے سکڑنے لگتی۔ دوسرا ایک سفید بونا ستارہ تھا جہاں ہیلیئم جل رہی تھی۔

محققین سمجھتے ہیں کہ بڑے سرخ ستارے کی ہیلیئم کی بنیاد جلنے لگی تھی جب اس نے ساتھی ستارے کو نگل لیا۔ اس سے اس کے اچانک پھیل جانے کا عمل رک گیا۔

دونوں ستاروں کے ایک دوسرے میں ضم ہونے سے ایٹ ارسی منورس بی وہیں گردش کرتا رہا۔

ڈاکٹر ہون وضاحت کرتے ہیں کہ ’ہم نے اس پہیلی کو ترتیب دیا اور یہاں سے بائنری ستاروں (دو اجرام فلکی جو کشش ثقل کی بدولت ایک دوسرے کے قریب ہوں اور ایک دوسرے کے مدار کے گرد گھومیں) کے ضم ہونے کا خیال ملا۔‘

ان مشاہدوں کے بعد انھوں نے دیمتری وراس اور 40 سائنسدانوں کے گروہ کے ساتھ کام کیا تاکہ سیارے کے بچنے کی وضاحت کے لیے تھیوری کو شکل دی جاسکے۔

سائنسدانوں کی دوسری تھیوری یہ ہے کہ دونوں ستاروں کے ضم ہونے سے ایسا مادہ خارج ہوا جس سے یہ سیارہ بنا تھا مگر وہ کہتے ہیں کہ یہ خیال قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔

ڈاکٹر ہون نے کہا کہ ’اکثر ستارے بائنری سسٹم میں ہوتے ہیں لیکن ہم یہ پوری طرح سمجھ نہیں پائے کہ سیارے کیسے ان کے گرد جمع ہوجاتے ہیں۔

’یہ ممکن ہے کہ مخصوص نظام شمسی ساتھی ستاروں کے اثر و رسوخ سے وجود میں آتے ہیں۔‘

ذریعہ

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.