کارما: پاکستانی تھرلر فلم جو 70 فیصد گاڑی میں فلمائی گئی

اپنے آغاز ہی سے پاکستانی سینیما اور فلمی صنعت بالی وڈ کی جانب دیکھ کر اپنی کہانیاں اور کردار بناتی رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فلموں کو ایک الگ شناخت بنانے میں آج بھی دشواری کا سامنا ہے۔

کارما
پاکستانی فیچر فلم کارما میں اداکاری کرنے والے اداکاروں کی 6 ستمبر 2022 کو لی گئی ایک تصویر

90 کی دہائی میں سید نور نے کچھ انگریزی فلموں کو پاکستانی فلم کے قالب میں ڈھالا تھا جس کا نتیجہ بہترین نکلا تھا۔ ان کی فلم ’سنگم‘ کرسٹل ہارٹ‘ سے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی۔ ’عقابوں کا نشیمن‘ ہالی وڈ کی ’وئیر ایگلز ڈئیر‘ سے متاثر تھی۔ ان فلموں نے باکس آفس پر اچھا اثر ڈالا تھا۔

اسی تناظر میں پاکستانی فلم ’کارما‘ کی سب سے اچھی بات یہ ہے۔ کہ فلم روایتی پاکستانی فلموں سے مکمل مختلف ہے۔ ناچ گانے۔ مزاح۔ سے آگے ایک تھرلر کے طور پر متعارف کروائی گئی ہے جس میں کہانی ان گنت موڑ لیتی رہتی ہے۔

فلم کے ہدایتکار کاشان آدمانی  کے مطابق یہ فلم کوئن ٹین ٹیرنٹینو  کے انداز سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔ پاکستانی فلموں کے لیے یہ ایک اچھی خبر ہے۔ کہ وہ بالی وڈ کی جگہ اب ہالی وڈ کی جانب دیکھ رہی ہیں۔

’کارما‘ کو انگریزی میں کے سے نہیں سی سے لکھا گیا کیونکہ اس کی 70 فیصد سے زیادہ شوٹنگ گاڑیوں کے اندر ہی ہوئی ہے۔ نام کی وجہ سے وہ سین بھی گاڑی میں عکس بند کیے گئے جو کسی گھر یا کمرے میں بھی ہوسکتے تھے۔ لیکن یہ اپنی جگہ ایک الگ انداز تھا۔ جو کئی مواقع پر اچھا اور اچھوتا لگا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.