اپنے آغاز ہی سے پاکستانی سینیما اور فلمی صنعت بالی وڈ کی جانب دیکھ کر اپنی کہانیاں اور کردار بناتی رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فلموں کو ایک الگ شناخت بنانے میں آج بھی دشواری کا سامنا ہے۔
90 کی دہائی میں سید نور نے کچھ انگریزی فلموں کو پاکستانی فلم کے قالب میں ڈھالا تھا جس کا نتیجہ بہترین نکلا تھا۔ ان کی فلم ’سنگم‘ کرسٹل ہارٹ‘ سے متاثر ہوکر بنائی گئی تھی۔ ’عقابوں کا نشیمن‘ ہالی وڈ کی ’وئیر ایگلز ڈئیر‘ سے متاثر تھی۔ ان فلموں نے باکس آفس پر اچھا اثر ڈالا تھا۔
اسی تناظر میں پاکستانی فلم ’کارما‘ کی سب سے اچھی بات یہ ہے۔ کہ فلم روایتی پاکستانی فلموں سے مکمل مختلف ہے۔ ناچ گانے۔ مزاح۔ سے آگے ایک تھرلر کے طور پر متعارف کروائی گئی ہے جس میں کہانی ان گنت موڑ لیتی رہتی ہے۔
فلم کے ہدایتکار کاشان آدمانی کے مطابق یہ فلم کوئن ٹین ٹیرنٹینو کے انداز سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔ پاکستانی فلموں کے لیے یہ ایک اچھی خبر ہے۔ کہ وہ بالی وڈ کی جگہ اب ہالی وڈ کی جانب دیکھ رہی ہیں۔
’کارما‘ کو انگریزی میں کے سے نہیں سی سے لکھا گیا کیونکہ اس کی 70 فیصد سے زیادہ شوٹنگ گاڑیوں کے اندر ہی ہوئی ہے۔ نام کی وجہ سے وہ سین بھی گاڑی میں عکس بند کیے گئے جو کسی گھر یا کمرے میں بھی ہوسکتے تھے۔ لیکن یہ اپنی جگہ ایک الگ انداز تھا۔ جو کئی مواقع پر اچھا اور اچھوتا لگا۔