پاکستان ميں سرگرم ايرانی دہشتگرد تنظیم "زينبيون بريگيڈ” کيا ہے؟ اور يہ کيسے کام کرتی ہے؟

‎زينبيون بريگيڈ پاکستانی نوجوانوں پر مشتمل ایک گروہ ہے۔ جسے ایرانی پاسداران انقلاب کی زيلی تنظيم قدس فورس کے ذریعے بھرتی کرکے تربیت دی جاتی ہے

:ابتدا

زينبيون بریگیڈ کا نام دمشق کے قریب سیدہ زینب کے مزار سے پر رکھا گیا ہے۔ جس کا دفاع کو جواز پنا کر زینبیوں گروپ کو شام میں تعینات کیا گیا ہے۔ آیت اللہ روح اللہ خمینی کے شاگردوں میں سے ایک عارف الحسینی نامی عالم تھے۔ جو "زینبیون کے روحانی باپ” تھے۔ جن کا تعلق پاکستان کے شیعہ علاقے پاراچنار سے تھا۔

زينبيون بريگيڈ کا چھنڈا

:ايرانی مداخلت

پاکستانی شيعہ نوجوان طويل عرصے سے ايرانی حکومت۔ اور اسکی تنظيم پاسداران انقلاب کے ليۓ ايک خاص اہميت رکھتے ہيں۔ اور ان ہی نوجوانوں کو مشرق وسطی ميں ہونيوالی تبديليوں ميں متحرک کرنے اور اپنے مقاصد کے حصول کے ليۓ استعمال کرنے کے ليۓ ايرانی حکومت نے "زينبيوں برگيڈ ” کی بنياد رکھی۔

 ایرانی حکومت ایران میں مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ۔ پاکستان کے صوبہ کے پی کے اور بلوچستان کے غریب نوجوانوں کو ایرانی شہریت، پیسوں کی لالج دے کر بھرتی کرتی آئی ہے۔ 2015 میں فیس بک پر پوسٹ کیے گئے بھرتی کے اشتہارات میں 18سے 35 سال کی عمر کے جسمانی طور پر فٹ مردوں کو زينبيون بريگيڈ ميں شامل ہونے کے ليۓ مدعوع کیا گیا تھا۔ اور انہیں کئی ماہ کی تربیت، باقاعدہ تنخواہوں اور موت کی صورت میں انکی بیواؤں اور بچوں کے لیے فوائد کا وعدہ کیا گیا تھا۔

زينبيون بريگيڈ کی تربيتی ويڈيو

:مقاصد

زينبيون بریگیڈ کا مقصد شام میں بشار الاسد کی افواج کے لیے لڑنا اور شامی مظاہرین کو مارنا ہے۔ سفاک ایرانی حکومت ایران میں پاکستانی پناہ گزین برادریوں کا استحصال کرتی ہے۔ انہیں بنیادی خدمات تک رسائی سے محروم رکھتی ہے، اور انہیں شامی تنازعے کے لیے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

یہ سچ ہے کہ ایران نے آج تک فرقہ وارا نہ تنازعات میں پاکستان میں اپنا اثر و رسوخ پوری طرح استعمال نہیں کیا۔ تاہم افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد یہ پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ کہ ایران اس حد تک اثر و رسوخ حاصل کر لے گا جس سے علاقائی توازن کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

زينبيون بريگيڈ کے زريعے ايران کی پاکستان کے اندر مداخلت کے واضع ثبوت ہيں

ایک تشویشناک صورتحال جو ان پیشین گوئیوں کی تصدیق کرتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ قاسم سلیمانی کی امريکی حملے ميں ہلاکت کے بعد اسماعیل غنی کو قدس فورس کا نیا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ قدس فورس بنیادی طور پر بیرونی فوجی کاروائیوں کی ذمہ دار ہے۔ قدس فورس کا سربراہ بننے سے پہلے۔ اسماعیل غنی پاکستان اور افغانستان سے عسکریت پسندوں کو بھرتی کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی ایران منتقلی۔ اور تربیت میں بھی شامل رہ چکے ہیں۔

یہ امر کہ اسماعیل غنی کا خطے میں وسیع نیٹ ورک ہے۔ اور وہ خطے کو بخوبی جانتے ہیں۔ ایک ایسی بات ہے جو قومی سلامتی کے ماہرین کو پریشان کرتی ہے۔ کیونکہ بہت سے ماہرین کو اس بات کا  اندیشہ ہے۔ کہ کل کو ایران زینبیون ۔بریگیڈ کے تربیت یافتہ اور تجربہ کار عسکریت پسندوں کو پاکستان میں فرقہ وارانہ تنازعہ میں استعمال کر سکتا ہے

تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.