امریکی ریاست ٹینیسی میں 30 سال سے زیادہ عرصے سے منجمد ایمبریو (بیضے) کے ذریعے دو جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔
خیال ہے کہ یہ سب سے طویل عرصے سے منجمد کسی ایمبریو کے ذریعے بچوں کی کامیاب پیدائش کا واقعہ ہے۔ 22 اپریل 1992 میں یہ بیضہ مائع نائٹروجن میں منفی۔ 128 ڈگری سیلیئس پر رکھے گئے تھے۔
ریچل ریجوے، جن کا تعلق اوریگون سے ہے اور وہ چار بچوں کی والدہ ہیں، نے 31 اکتوبر کو ان جڑواں بچوں کو جنم دیا۔ بچوں کے والد فلپ ریجوے نے کہا کہ بچوں کی پیدائش حیرت انگیز ہے۔
نیشنل ایمبریو ڈونیشن سینٹر (این ای ڈی سی)۔ کے مطابق جڑواں بچوں لیڈیا این اور ٹموتھی رونلڈ ریجوے نے ممکنہ طور پر ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔
این ای ڈی سی ایک نجی تنظیم ہے جس کا کہنا ہے کہ اس نے عطیہ کردہ بیضے کی مدد سے 1200 بچوں کی پیدائش میں مدد کی ہے۔
این ای ڈی سی کے مطابق سابقہ ریکارڈ 2020 میں مولی گبسن کا تھا۔ جن کا جنم قریب 27 سال سے منجمد ایمبریو سے ہوا تھا۔
بچوں کی پیدائش کے لیے ایمبریو کی منتقلی ڈاکٹر جان ڈیوڈ گارڈن نے کی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ ’اس سے ان مریضوں کو تسلی ملنی چاہیے جو پانچ، 10 یا 20 برس پرانے ایمبریو کو بچوں کی پیدائش کے لیے گود لینے پر سوال کرتے ہیں۔
’اس کا جواب ہاں کی گونج ثابت ہوا ہے۔‘
’میں بس پانچ برس کا تھا، جب خدا نے لیڈیا اور ٹموتھی کو زندگی دی‘
ان جڑواں بچوں کے ایمبریوز کو ایک شادی شدہ جوڑے۔ جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ نے منجمد کروایا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس مرد کی عمر 50 برس سے زیادہ تھی۔ اور ان کا انحصار 34 سال پرانے ایگ ڈونر پر تھا۔
انھیں 2007 تک امریکہ کے مغربی ساحل کے ایک فرٹیلیٹی لیب میں رکھا گیا۔ بعد میں جوڑے نے اسے ٹینیسی میں این سی ڈی سی کو عطیہ کر دیا تاکہ کوئی دوسرا جوڑا اسے استعمال کر سکے۔
این ای ڈی سی کے ایک کلینک ساؤتھ ایسٹرن فرٹیلیٹی کے ماہرین نے اسے رواں سال کے اوائل میں بچہ دانی میں منتقل کیا۔
این سی ڈی سی کے مطابق اس خبر سے دوسرے جوڑوں کی حوصلہ افزائی ہوسکے گی کہ وہ بھی بچوں کی پیدائش کے لیے ایمبریو خود لیں۔
چار بچوں کی پیدائش کے بعد یہ اس جوڑے کے پہلے بچے ہیں۔ جن کی پیدائش آئی وی ایف یا ڈونرز کے ذریعے ہوئی ہے۔
سی این این سے بات کرتے ہوئے بچوں کے والد فلپ ریجوے نے کہا۔ کہ ’میں صرف پانچ برس کا تھا۔ جب خدا نے لیڈیا اور ٹموتھی کو زندگی دی۔ اس نے تب سے ان کی زندگی کو محفوظ کیا ہوا تھا۔‘
’اگرچہ ہمارے تمام بچوں میں ان کی عمر سب سے کم ہے تاہم ایک طرح سے یہ ہمارے سب سے ۔عمر رسیدہ بچے ہیں۔‘
’اس تمام طریقے۔ میں کچھ عجب حیرانی ہے۔‘