لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے مینیجر چوہدری نظیر کا کہنا ہے کہ رواں لاہور ایئرپورٹ پر 29 بار مختلف ایئرلائنز کے جہازوں سے مختلف پرندے ٹکرائے تھے۔
پرندوں کے جہازوں سے۔ ٹکرا کر کسی بڑے حادثے کا سبب بننے کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایئرپورٹ کے ارد گرد کی آبادیوں میں گھروں کی چھتوں پر پرندے رکھنے پر دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے کبوتروں کی اٹاریوں کو ہٹوا دیا گیا ہے۔
بدھ کی رات ایئرپورٹ کے ارد گرد کے علاقوں میں یہ آپریشن اسسٹنٹ کمشنر کینٹ ذیشان ندیم کی سربراہی میں کیا گیا۔
اسسٹنٹ کمشنر کا بيان
اسسٹنٹ کمشنر کینٹ ذیشان ندیم نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ۔’اس آپریشن کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ علامہ اقبال ایئرپورٹ سے اڑنے والے جہاز۔ ان پرندوں کے سبب خطرے میں ہیں۔ دوسرا چھ ستمبر کو لاہور میں یوم دفاع کے موقعے پر ایئر شو ہونا ہے۔ جس میں ایئر فورس کے جہاز اسی ایئر پورٹ سے اڑنے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس آپریشن سے پہلے جب پاکستان ایئر فورس سے ہماری ملاقات ہوئی۔ تو انہوں نے بتایا کہ اگر ایک چھوٹی سی چڑیا بھی جہاز سے ٹکرا جائے۔ تو جہاز کو کم از کم 20 سے 30 ہزار ڈالر کا نقصان پہنچتا ہے۔‘
ذیشان کا کہنا تھا کہ اس بار یوم دفاع پر ہونے والا ایئر شو تین برس کے بعد ہو رہا ہے۔
’ایئر فورس کے جہازوں کی رفتار عام جہازوں سے زیادہ ہوتی ہے اور اگر ان سے کوئی پرندہ ٹکرا جائے تو اس کا نقصان عام جہاز کے نقصان سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔‘
ذیشان ندیم کہتے ہیں کہ ’ہم نے صرف اس آپریشن میں صدر کینٹ، ضرار شہید روڈ اور بہار شاہ کے علاقے کو ٹارگٹ کیا ہے۔ باقی ارد گرد کے علاقوں کے لیے۔ ہم نے لاہور کینٹ۔ اور ڈی ایچ اے اور ضلعی انتظامیہ کو شامل کیا ہے۔ کہ وہ اپنے انڈر آنے والے علاقوں کو چیک کروائیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یوم دفاع کے سلسلے میں ایئر پورٹ کے پانچ کلومیٹر کے ریڈیئس میں 27 اگست سے 10 ستمبر تک دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔ اسی سیکشن کی 144 پر عمل درآمد کے لیے ہم نے آپریشن کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے صرف کبوتروں پر فوکس نہیں کیا بلکہ ارد گرد کے علاقے میں بنے ریستوران اور شادی ہالوں کو بھی وارننگ دی ہے کیوں کہ وہاں بچا ہوا کھانا اکثر ہوٹل کی چھت پر پھینک دیا جاتا ہے۔ جو میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ اس کھانے کی لالچ میں پرندے جن میں خاص طور پر چیلیں شامل ہیں وہ وہاں آتی ہیں۔‘