تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک پلس کی طرف سے تیل کی پیداوار میں کمی کے امکانات کے پیش نظر عالمی منڈی میں جمعرات کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔
تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی۔ عالمی تنظیم اوپیک پلس۔ کی طرف سے پیدوار میں کمی کے علاوہ روسی سے تیل کی برآمدات میں رکاوٹوں اور امریکہ میں تیل صاف کرنےوالے ایک بڑے۔ کارخانے کی جزوی بندش کی وجہ تیل کی ترسیل کے بارے میں خدشات پیدا ہونے۔ کی وجہ سے عالمی منڈی میں قیمتوں میں اضافہ کا رجحان پیدا ہوا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روائٹرز کے مطابق جمعرات کو برینٹ خام تیل 59 سینٹ یا 0.6 فیصد اضافے کے ساتھ 101.81۔ ڈالر فی بیرل جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل 42 سینٹ یا 0.4 پی سی اضافے۔ کے ساتھ 95.31 ڈالر فی بیرل رہا۔
خام تیل کے دونوں بینچ مارک معاہدے بدھ کے روز تین ہفتوں کی بلند ترین سطح کو چھو گئے۔ جب سعودی وزیر توانائی نے اس بات کا عندیہ دیا کہ پیٹرولیم برآمد کنندگان کی تنظیم اور اس کے۔ اتحادی جنہیں۔ اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ قیمتوں کی معاونت کے لیے پیداوار میں کمی کرے گی۔
تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی عالمی تنظیم اوپیک تیرہ ممالک پر مشتمل ہے جبکہ ۔روس کی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے دس اور ملکوں کی ایک غیر رسمی تنظیم اوپیک سے مل کر اوپیک پلس کہلاتی ہے۔
اول الذکر عوامل کے علاوہ ایران کے جوہری۔ پروگرام سے۔ متعلق معاہدے پر بات چیت میں تعطل کی وجہ سے ایرانی برآمدات کی بحالی پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔
اوپيک کا اجلاس
تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی حکام کی جانب سے ضرورت پڑنے پر اوپیک پلس کی پیداوار میں کمی کے ذریعے قیمتوں کے دفاع پر آمادگی ظاہر کرنے کے بعد ۔برینٹ خام تیل کی قیمتیں 100 ڈالر فی بیرل کے نشان سے اوپر پہنچ گئیں۔
تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ تاہم ایرانی جوہری معاہدے کے گرد جاری مذاکرات اور توانائی کی کمی کے مزید خراب ہونے کے۔ ساتھ ساتھ میکرو اکنامک تصویر کی بگڑتی ہوئی تصویر کے درمیان اوپیک پلس کے لیے پیداوار میں کمی کا جواز پیش کرنے کے لیے ابھی غیر یقینی صورتحال موجود ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے تیل کے صارف امریکہ میں بی پی (برٹش پیٹرولیم)۔ کمپنی نے بدھ کے روز آتشزدگی کے ایک واقعہ کے بعد اپنی وائٹنگ، انڈیانا، ریفائنری کے کچھ یونٹ بند کرنے کی اطلاع دی ہے۔ 430,000 بیرل یومیہ پلانٹ وسطی امریکہ اور شکاگو شہر کو ایندھن فراہم کرنے والا ایک اہم پلانٹ ہے۔
یورپی یونین، امریکہ اور ایران کے درمیان 2015 کے جوہری ۔معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات ایران کے ساتھ جاری ہیں۔ اور کہا گیا ہے کہ اسے معاہدے کو بحال کرنے کے لیے یورپی یونین کے۔ "حتمی” متن پر امریکہ کی جانب سے جواب ملا ہے۔
اوپیک ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ اوپیک پلس کی جانب سے کسی بھی قسم کی کٹوتی کا امکان ایرانی تیل کی مارکیٹ میں واپسی کے ساتھ ہی ہوگا۔ اگر تہران عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ حاصل کر لے۔