ڈيڑھ سال بعد پولیو کیس رپورٹ ہونے پر ٹاسک فورس کا اجلاس طلب

1
3

محکمہ صحت کے حکام نے گذشتہ روز شمالی وزیرستان میں ایک پولیو کیس کی موجودگی کا اعلان کیا تھا، جہاں ایک 15 ماہ کا بچہ اس وائرس سے متاثر ہوا۔

15 ماہ بعد ملک میں پہلے پولیو کیس کے انکشاف کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتے کو تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پولیو کے خاتمے کے لیے قومی ٹاسک فورس کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کریں گے۔

محکمہ صحت کے حکام نے جمعے (22 اپریل) کو شمالی وزیرستان کے شمال مغربی ضلعے میں پولیو کیس کا اعلان کیا تھا، جہاں ایک 15 ماہ کا بچہ اس وائرس سے متاثر ہوا۔

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے پروگرام نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈی نیٹر شہزاد بیگ نے ٹویٹ کیا: ’یہ بتاتے ہوئے بہت دکھ ہوا کہ شمالی وزیرستان میں ایک 15 ماہ کا بچہ پولیو سے متاثر ہوا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’پاکستان میں تقریباً 15 ماہ کے بعد پولیو وائرس کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔‘

ملک میں آخری پولیو کیس جنوری 2021 میں رپورٹ ہوا تھا اور رواں برس کے آغاز میں حکام نے 12 مہینے کے دوران ایک بھی پولیس کیس رپورٹ نہ ہونے پر جشن منایا تھا۔

پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ ملک میں یہ وائرس مزید نہ پھیلے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر کی جانب سے ہفتے کو جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ملک میں پولیو کےایک کیس کے سامنے آنے پر گہری تشویش ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پولیو کا خاتمہ ایک بڑی کامیابی تھی جو مسلسل کوششوں سے ممکن ہوئی۔ اس لڑائی میں کئی پولیو ورکرز جان کی بازی ہار گئے۔ میں نے نیشنل ٹاسک فورس برائے پولیو کااجلاس بلایا ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے یف پی کے مطابق پاکستان اور افغانستان وہ دو ممالک ہیں، جہاں پولیو اب بھی وبائی مرض ہے، حالانکہ حالیہ برسوں میں کیسز کی تعداد میں زبردست کمی آئی ہے۔

جی پی ای آئی کے مطابق ملاوی میں پولیو کیس کی تصدیق رواں برس فروری میں ہوئی تھی۔

اس سے قبل نائیجیریا نے 2020 میں باضابطہ طور پر پولیو کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستانی حکام نے بھی فروری میں کہا تھا کہ وہ آنے والے سالوں میں اسی مقصد کو حاصل کرنے کی امید کر رہے ہیں۔

باضابطہ طور پر اس بیماری کے خاتمے کے لیے ایک ملک کو لگاتار تین سال تک پولیو سے پاک ہونا ضروری ہے۔

تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.