نیند کی کمی اندھا کر سکتی ہے، نئی تحقیق نے خبردار کر دیا

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ یا بہت کم سونے کے ساتھ ساتھ دن کے وقت نیند، بے خوابی اور خراٹے کالا موتیا کے خطرے میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔

نیند
بےخوابی میں مبتلا افراد کی نیند کے ہارمونز غیر متوازن ہوتے ہیں جس سے آنکھ متاثر ہو سکتی ہے

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ یا بہت کم سونے کے ساتھ ساتھ دن کے وقت نیند، بے خوابی اور خراٹے کالا موتیا (گلاکوما) کے خطرے میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔

کالا موتیا آنکھوں کی ایسی بیماری ہے جس میں آنکھ کو دماغ سے جوڑنے والے آپٹک اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے۔ اگرعلاج نہ کیا جائے۔ تو یہ مکمل اندھے پن کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ بیماری نابینا پن کی ایک بڑی وجہ ہے اور خدشہ ہے۔ کہ 2040 تک دنیا بھر میں تقریبا11 کروڑ20 لاکھ افراد کو متاثر کرے گی۔

محققین نے برطانیہ کے بائیو بینک سے چار لاکھ نو ہزار افراد کا مطالعہ کیا۔ 2006-2010 میں جب انہیں بھرتی کیا گیا تھا تو اس گروپ میں لوگوں کی عمریں 40 سے 69 سال کے درمیان تھی اور ان افراد نے اپنے سونے کے طرز عمل کی تفصیل فراہم کی تھی۔

سائنس دانوں کا تجزيہ

اس کے بعد سائنس دانوں نے نیند کے طریقے کے ساتھ ساتھ ان افراد کے پس منظر کی معلومات کو بھی تجزیہ کیا جیسا کہ عمر، جنس، طرز زندگی، وزن، نسل، تعلیمی اور ان کی جائے رہائش وغیرہ۔

صرف 10.5 سال سے زائد عرصے تک شرکا کی نگرانی کے بعد، گلاکوما کے آٹھ ہزار 690 کیسز کی نشاندہی ہوئی۔

گلاکوما میں مبتلا افراد کی عمر اور ان کے مرد ہونے کا امکان زیادہ تھا۔ ان میں تمباکو نوشی کرنے اور ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس ہونے کا امکان بھی ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ جنہیں اس بیماری کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔

جن کو گلاکوما ہوا ان لوگوں میں عمر زیادہ ہونے کا رجحان اور مردوں کا اس کے شکار ہونے کا امکان زیادہ تھا۔ اس میں تمباکو نوشی کرنے والوں کا امکان بھی زیادہ تھا۔ اور ان لوگوں کے مقابلے میں جن میں اس بیماری کی۔ تشخیص نہیں ہوئی تھی ان میں ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس کا خدشہ بھی زیادہ تھا۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ مختصر یا طویل نیند۔ بے خوابی۔ خراٹے اور دن کے وقت بار بار نیند آنے۔ سے اس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

سات سے نو گھنٹے سے زیادہ یا اس سے کم سونے والے افراد میں گلاکوما میں مبتلا ہونے کا امکان آٹھ فیصد زیادہ تھا۔ جبکہ بے خوابی کے شکار افراد میں اس کا امکان 12 فیصد زیادہ تھا۔

جو لوگ خراٹے لیتے تھے ان میں چار فیصد زیادہ امکانات تھے۔ اور جو لوگ اکثر دن میں سوتے تھے۔ ان میں بیماری میں اضافے کا خطرہ 20 فیصد زیادہ ہوتا تھا۔

طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع ہونے والی اس تحقیق۔ میں ان نتائج کی بہت سی ممکنہ وضاحتیں پائی گئیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.