اس سال نوبل امن انعام کس کو مل سکتا ہے؟

نوبل
نوبل امن انعام کے لیے اس سال نامزدگیوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے کم ہے

نوبل امن انعام کے لیے اس سال نامزدگیوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے کم ہے. لیکن اب بھی تین سو سے زائد نام زیر غور ہیں۔ اس مرتبہ زیادہ تر کا تعلق یوکرین میں ایک برس سے جاری جنگ سے ہے۔

ناروے کی نوبل کمیٹی نے کہا ہے. کہ اسے اس برس نوبل امن انعام کے لیے 305 نامزدگیاں موصول ہوئی ہیں، جو کہ گذشتہ چار برسوں میں سب سے کم تعداد ہے۔ ان نامزدگیوں میں 212 افراد اور 93 تنظیمیں شامل ہیں۔

کمیٹی کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سن 2022 میں اوسلو میں کمیٹی نے  343 درخواستوں پر غور کیا تھا۔ "گزشتہ مسلسل آٹھ برسوں سے امیدواروں کی تعداد 300 سے تجاوز کر رہی ہے۔ سن 2016 میں امیدواروں کی تعداد 376 کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی۔”

کسے نامزد کہا جاتا ہے؟

نامزدگیوں کے بعد 50 برس تک ناموں کو سرکاری طور پر جاری نہ کرنا میعاری طریقہ کار ہے۔

تاہم وہ لوگ جو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کے اہل ہیں، مثلاً سابق انعام یافتگان. قانون ساز اور یونیورسٹی کے کچھ پروفیسرز، وہ اس شخص یا تنظیم کا نام ظاہر کرنے کے لیے آزاد ہیں، جسے انہوں نے پیش کیا ہے۔

اس سال اب تک عوامی طورپر ظاہر کیے گئے بہت سے نام ان لوگوں یا تنظیموں کے ہیں جو یوکرین جنگ میں شامل رہے ہیں یا جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ پوٹن نے سن 2021 میں خود کو نامزد کیا تھا۔

جن لوگوں کو اس برس نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے. ان میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی، ترک صدر رجب طیب ایردوآن، نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ اور بین الاقوامی جنگی جرائم کے قیام کے لیے کوشاں ایک یوکرینی گروپ شامل ہے۔

دیگر جن کے نامزد کیے جانے کی اطلاعات ہیں ان میں جیل میں بند پوٹن مخالف کارکن الیکسی نوالنی. صحافی اور سیاسی کارکن کارا مرزا اور جمہوریت نواز نوجوانوں کی تحریک ویسنا ہیں۔

ماحولیات کے لیے سرگرم گریٹا تھنبرگ بھی شامل

ایرانی خواتین کے حقوق کی علمبردار مسیح علی نژاد اور ان کی حجاب مخالف تحریک ‘آزادی یواشکی زنان در ایران   (My Stealthy Freedom) کو بھی نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ جن دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے. ان میں چین اور ہانگ کانگ کے جمہوریت نواز کارکنان مثلاً چاو ہینگ ٹنگ. پینگ لیفا اور ایغور ٹرائیبونل گروپ شامل ہیں۔ اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر کیاو موئے ٹن اور میانمار کی فوج مخالف اتحاد این یو سی سی کو بھی نامزد کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.