امريکا کی جانب سے پاکستان میں سیلاب زدگان کیلئے ہنگامی امداد کی فراہمی

امریکہ اب تک پاکستان ميں سیلاب متاثرين کی مدد کے لیے 55 ملین ڈالر کی امداد فراہم کر چکا ہے۔ اور امريکا کی جانب سے اس ميں اضافے کا اعلان متوقع ہے۔ کیونکہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے یہ بحران طویل مدتی ہو سکتا ہے۔

سيلاب متاثرين
سيلاب متاثرين کو امريکی امداد کی فراہمی

پاکستانی اور امریکی عوام جمہوری اقدار کی بنياد پر ايک مضبوط رشتے سے منسلک ہيں۔ جس ميں امن و استحکام، قیام اور بین الاقوامی معاشی ترقی کے فروغ کو بنيادی حيثيت حاصل ہے۔

اس مضبوط رشتے کی بنياد پر امریکہ نے طويل عرصے سے پاکستان کی سویلین امداد جاری رکھی ہے۔ جس ميں نماياں طور پر پاکستان ميں توانائی کے شعبے، بنيادی تعلیم اور صحت شامل ہے۔ امريکی امداد نے پاکستانی عوام کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل مسائل کے حل کے لیےحقیقی نتائج فراہم کيے ہيں۔

امريکی امداد کی تاريخ

سنہ 2009سے لیکراب تک امریکی حکومت نے پاکستان کوسویلین امداد کی مد میں پانچ ارب ڈالر اور ہنگامی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیےایک ارب ڈالر سے زائد امداد فراہم کی ہے۔


سن2010 میں پاکستان ميں آنيوالے تباہ کن سیلاب کےباعث جب پاکستان بھر ميں 1,700 سے زیادہ افراد ہلاک اور 2 کڑوڑ سے زائد شہری متاثر ہوئے تھے۔ تو امریکہ نے سب سے پہلے امداد پہنچائی اور افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں نے پاکستانی اداروں کے شانہ بشانہ ہنگامی امدادی خدمات فراہم کیں۔ اوباما انتظامیہ نے ان دنوں سینکڑوں ملین ڈالر کی امداد کا بھی اعلان کیا

پاکستان کے عوام کے لیےامریکی حمایت غیر متزلزل ہے۔ سیلاب متاثرین کے لیے امريکی ہنگامی امداد اور رسد پاکستان کے لیے کئی دہائیوں سے جاری امریکی امداد کا تسلسل ہے۔ جس میں قدرتی خطرات سے نمٹنے اور اُن کے اثرات  کو کم کرنے کی تیاری میں معاونت کے  لیے ترتیب دیے گئے پروگرام بھی شامل  ہیں۔

ان میں مقامی آبادی اور سرکاری اہلکاروں کو ممکنہ آفات سے  متعلق  آگاہی اور  نمٹنے کے لیے استعداد کار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ خوراک۔ غذائیت اور معاشی تحفظ کی بہتری کے  لیے روزگار کے وسائل کی بحالی شامل ہے۔


امریکہ نے پاکستان کو دی جانيوالی سالانہ امداد 2010 ميں آنيوالے سيلاب کے باعث دگنی سے زیادہ کردی تھی۔ جو  1.3 بلین ڈالر ہو گئی تھی اور مزید دو سالوں کیلئے  امریکہ نے تعمیرنو کیلئے خطیررقم بھی فراہم کی تھی۔ اس وقت کے نائب صدر اور موجودہ صدر جو بائیڈن نے سیلاب زدگان کے لیے۔ "مستقل، طویل مدتی”۔ مدد کا اعلان کیا تھا۔

اسکے علاوہ  واشنگٹن نے بین الاقوامی قرض دینے والی ایجنسیوں سے اسلام آباد کو اضافی ہنگامی فنڈز فراہم کرنے کے لیے سفارش  کی اور دیگر ممالک کو قرضوں میں ریلیف فراہم کرنے کی ترغیب دی۔

گزشتہ سال امریکہ نے پاکستان کو 130 ملیں ڈالر کی امداد فراہم کی تھی اور اب بائیڈن انتظامیہ نے مذيد امدادی کوششوں کے لیے پچاس ملین ڈالر کا اضافہ کیا ہے اور توقع کی جاری ہے کے آنيوالے دنوں ميں اس ميں اضافہ ہوگا

موجودہ صورتحال


آج پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث صورتحال خوفناک ہے۔ ملک کا ایک تہائی حصہ سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے۔ اور آنے والے مہینوں میں مزید بارشوں سے موجودہ ابتر سیلابی صورتحال بد ترین ہونے کا خدشہ ہے۔  پاکستانی عوام ایک اور تباہ کن سیلاب سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے –

امریکی صدر جو بائيڈن
امریکی صدر جو بائيڈن

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں رواں سیزن میں بارش اور سیلاب سے مرنے والوں کی تعداد ۔1314 تک پہنچ گئی ہے اور 12703۔ زخمی ہوئے ہیں اسکے علاوہ 3 کڑوڑ سے زائد شہری متاثر ہوئے ہیں۔ زراعت، مویشیوں۔ املاک۔ اور اہم انفراسٹرکچر کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے۔ اس مشکل گھڑی میں پاکستان کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اور اس مشکل گھڑی میں امریکہ  پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں پاکستان کیلئے مدد کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا  کہ پاکستان کا بڑا حصہ سیلاب کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ جس کے لیے اُسے دنیا کی مدد کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بھرپور مدد کی جائے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پاکستان کو نقصان ہوا ہے امریکی صد ر بائیڈن نے ایک نہیں بلکہ تین بار یقین دہانی کروائی ہے۔ کہ امریکہ سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی مدد کریگا۔

امریکی ايوان نمائندگان ميں مدد کی اپيل

امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن نے ایوان نمائندگان میں پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے مدد کی اپیل کردی۔شیلا جیکسن نے امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان کے سیلاب سے متاثر علاقوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے۔ کہا کہ پاکستان کے سیلاب سے متاثر علاقوں کے دورے میں تاحد نظر پانی دیکھا۔

سیلابی پانی نے پل اورسڑکیں تباہ کردی ہیں۔ لوگ ان علاقوں میں محصورہو کر رہ گئے ہیں۔ جہاں لوگوں نے پناہ لی چاہے وہ پل ہو سڑک یا کوئی اورجگہ سب پانی بہا لے گیا۔شیلا جیکسن نے ایوان نمائندگان سے پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے مدد فراہم کرنے کی اپیل کی

امريکی امداد
امریکہ اب تک پاکستان ميں سیلاب متاثرين کی مدد کے لیے 55 ملین ڈالر کی امداد فراہم کر چکا ہے

امریکی ماہرين کی پاکستان آمد


امدادی کاروائیوں کے سلسلے میں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے۔ امریکی امدادی ادارے یو ایس ایڈ کا قدرتی آفات سے نمٹنے کے ماہرين 29 اگست کو پاکستان پہنچے۔

اس ہفتے امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک چولے بھی انٹر ایجنسی وفد کے ساتھ سیلاب سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کیلئے پاکستان پہنچے۔

انہوں نے پاکستان میں جاری سیلاب سے ہونے والی تباہی پر دکھ کا اظہار کیا۔ اور سیلاب زدگان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کی۔ انہوں نے ضرورت کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام کو امریکی مدد کی يقين دہانی کرائی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے ہونے والی وسیع تباہی کے بعد امداد کے لیے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے مانگی گئی رقم سے زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متعلق بحران کئی مہینوں اور سالوں تک جاری رہے گا۔

کیونکہ ملک کا بڑاحصہ اور آبادی ابھی تک زیر آب ہیں۔ پھر اس کے تمام ثانوی اثرات، خواہ وہ خوراک کی عدم تحفظ ہو۔ بیماریاں ہوں۔ انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان ہوں۔ آنے والے مہینوں میں بہت سی ضرورتیں ہوں گی۔

امريکی امداد اداری یو ايس ايڈ کی جنب سے پاکستان کو ہنگامی امداد کی فراہمی

ہنگامی امداد کی فضائی ترسيل


نو ستمبر کو امریکہ کی مرکزی کمانڈ نے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو یس ایڈ کی مدد سے پاکستان میں جاری شدید سیلاب سے متاثرہ عوام کی مدد کے لیے زندگی بچانے والے انسانی امدادی سامان کو ہوائی جہاز سے پہنچانا شروع کر دیا ہے۔ اِن ترسیلات میں ہنگامی بنیادوں پر درکار خوراک، غذائی اشیاء، مختلف مقاصد کے لیے درکار نقد رقم، پینے کا صاف پانی، بہتر صفائی و ستھرائی کے سامان اور سر چھپانے کی اشیاء کو ترجیح دی جارہی ہے۔

یہ امداد انسانی زندگیاں بچانے اور سب سے زیادہ کمزور متاثرہ آبادیوں کی مشکلات کو کم کرنے میں معاونت فراہم کرے گی۔ امریکہ مقامی شراکت داروں اور پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر بحران کی نگرانی جاری رکھے گا۔ اور اِن کی ترسیل کا عمل آنے والے دنوں میں مُلک بھر کے بیس مختلف علاقوں میں مکمل کیا جائے گا۔

امریکہ اب تک سیلاب کی امداد کے لیے پچپن ملین ڈالر فراہم کر چکا ہے اور یہ امداد وقت اور ضرورت کے ساتھ بڑھتی رہے گی کیونکہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کی وجہ سے یہ بحران طویل مدتی ہو سکتا ہے۔

عالمی امداد


اسکے علاوہ متحدہ عرب امارات۔ ترکی۔ قطر۔ فرانس۔ ازبکستان، ترکمانستان۔ اردن اور دوسرے ممالک نے دل کھول کر اس مصیبت کی وقت میں  پاکستان کی مدد کی۔ کینیڈا نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے تیس کروڑ ڈالرجبکہ آسٹریلیا نے پچاس لاکھ امداد دینے کا اعلان کیا۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے 3 اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب کے لیے 2 پروازیں روانہ کی ہیں۔ برطانیہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے مزید ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے امدادی سامان کے 6 طیارے بھیجے ہیں جبکہ عالمی ادارہ خوارک کے 3 اور یونیسف کے 2 طیارے سیلاب متاثرین کے لیے سامان لیکر پہنچے ہیں۔

١٥ ستمبر تک، بیرونی ممالک سے پاکستان امداد لانے والے طیاروں کی تعداد آپ اس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں جو حکومت پاکستان نے پچھلے ہفتے شایع کی تھی.

امريکی امداد
مختلف ممالک کی جانب سے فراہم کردہ امداد ميں امريکا سرفہرست

امریکی  فوج کی سنٹرل کمانڈ نے امریکی ادارہ برائے  بین الاقوامی ترقی یو ایس ایڈ کی معاونت سے پاکستان میں  شدید سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد اور  آبادیوں کے  لیے ہنگامی انسانی امداد کی فضائی ترسیل  کا آغاز کردیا ہے۔

چین نے بھی کہا ہے کہ مشکل گھڑی میں وہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ریلیف اوربحالی کے کاموں میں بھرپور حصہ لیں گے مگر اس مشکل گھڑی میں چين دنیا کے ديگر ممالک سے بہت پیچھے ہے۔ چین نے اقتصادی راہداری کے فریم ورک کے تحت اپنی طرف سے تین ہزار خیمے،کچھ کمبل اورپیاز پاکستان کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے فراہم کیے۔ یہ چین کی طرف سے ایک اچھا قدم ہے اور ہم امید رکھتے ہیں۔ کہ چیناس امداد کو سی پیک کے قرضے میں شامل نہ کرلے

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.