چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ جنھوں نے 20 لاکھ روپے کی نوکری چھوڑ کر لانڈری کا کاروبار شروع کیا

اپیکشا سنگھوی

’وزیٹنگ کارڈ پر سی اے (چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ) لکھا ہوتا ہے۔ لوگ اکثر اسے دیکھ کر چونک جاتے ہیں۔ ایک کلائنٹ نے کہا کہ لوگ مشکل سے سی اے بنتے ہیں۔ ہاں تو اب آپ سی اے یعنی ’کلیننگ ایجنٹ‘ ہیں۔‘

یہ انڈیا کی ریاست راجستھان کے علاقے اُدے پور سے تعلق رکھنے والی 34 سالہ اپیکشا سنگھوی کی کہانی ہے، جنھوں نے پہلی ہی کوشش میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا امتحان پاس کیا۔

دس سال تک نامور اداروں میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے طور پر کام کیا اور پھر 2021 میں بیس لاکھ روپے کے پیکج کے ساتھ نوکری چھوڑ کر لانڈری شروع کی۔ ان کے اس قدم نے سب کو حیران کر دیا۔

ان کا لانڈری پلانٹ بھوانا، ادے پور میں بنایا گیا ہے۔ آج ادے پور اور دیگر مقامات کے تقریباً پچاس ہوٹل اس لانڈری سے کپڑے دھلواتے ہیں۔

یہ لانڈری پلانٹ سال 2021 میں شروع ہوا تھا۔ اپیکشا سنگھوی نے اپنا کام خود کرنے کی خواہش میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی نوکری سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اپیکشا کے شوہر سدھارتھ سنگھوی، جن کی عمر 34 سال ہے، ادے پور کے ایک معروف ادارے میں کام کر رہے ہیں۔

ان کے بھائی جو اپیکشا سے پانچ سال چھوٹے ہیں وہ بھی سی اے ہیں۔ رشتہ داروں میں بھی بہت سے لوگ سی اے ہیں۔ اپیکشا اپنے سسرال اور اپنے شوہر کی طرف سے پہلی خاتون ہیں جو اپنا کاروبار کرتی ہیں۔

سی اے امتحان میں خواتین کے زمرے میں پہلی پوزیشن

اعتماد سے بھرپور اپیکشا سنگھوی کہتی ہیں کہ ’سی اے انٹر میں آل انڈیا 28 رینک حاصل کیا جبکہ سی ایس فاؤنڈیشن میں تیسرا اور خواتین کے زمرے میں پہلا رینک۔‘

وہ کہتی ہیں ’جنوری 2011 میں، میں نے گووا سے ویدانتا گروپ میں اپنی پہلی نوکری شروع کی۔ دو سال تک وہاں رہی۔ اس کے بعد میں نے اُدے پور ہیڈ کوارٹر اور ڈیباری میں ہندوستان زنک میں آٹھ سال کام کیا۔ جب میں نے نوکری سے استعفیٰ دیا تو 2021 میں مجھے بیس لاکھ روپے سالانہ پیکج ملتا تھا۔‘

چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور لانڈری کے کام میں کوئی مماثلت نہیں۔ اپیکشا کے فیصلے نے ان کے خاندان، جاننے والوں اور دوستوں کو حیران کر دیا لیکن اپیکشا نے تقریباً دو سال میں لانڈری کا کام بڑھا کر اپنے فیصلے کو درست ثابت کیا۔

لانڈری کیسے کام کرتی ہے؟

یہ لانڈری اُدے پور کے علاقے بھوانا میں بنائی گئی ہے۔ لانڈری میں آٹھ خواتین سمیت 30 ملازمین دو شفٹوں میں کام کرتے ہیں۔ خواتین صرف دن میں کام کرتی ہیں۔

اپیکشا نے اس لانڈری کا نام ’سوودھا لانڈری سروس‘ رکھا ہے۔

لانڈری میں ہوٹل اور دوسری جگہوں سے کپڑے لے جانے کے لیے دو گاڑیاں ہیں۔ ہوٹل سے پردے، چادریں، تولیے، ملازمین کے کپڑے وغیرہ دُھلنے کے لیے آتے ہیں۔

کپڑے دھونے کے لیے تین بڑی مشینیں ہیں۔ کپڑوں کو استری کیا جاتا ہے، بھاپ سے استری کی جاتی ہے، آرڈر کے مطابق ڈرائی کلین کیا جاتا ہے۔ انھیں پیک کیا جاتا ہے اور پھر ڈیلیور کیا جاتا ہے۔

اپیکشا کہتی ہیں کہ ’کپڑوں کی معیاری اور وقت پر ڈیلیوری لانڈری کے کام میں سب سے اہم ہے کیونکہ ہوٹل چلانے والوں کو بھی مہمانوں کے لیے کمرے تیار کرنے ہوتے ہیں۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.