جاپان: غلطی سے اکاؤنٹ میں آنے والے لاکھوں ڈالر جوئے میں ہارنے والا شخص نئی مشکل میں

جاپان میں ایک 24 سالہ شخص جس کے اکاؤنٹ میں غلطی سے کروڑوں جاپانی ین آ گئے تھے اور ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ انھوں نے تو یہ تمام رقم جوئے میں ہار دی ہے، اب یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ رقم قسط وار متعلقہ حکام کو واپس کر دیں گے۔

خیال رہے کہ اس شخص کو ملنے والی رقم کی ڈالرز میں مالیت تین لاکھ 57 ہزار ڈالر تھی جو دراصل ایک کووڈ ریلیف فنڈ سے دی گئی تھی۔ یہ رقم 463 افراد میں تقسیم ہونی تھی۔

انھوں نے ابتدا میں کہا تھا کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے لیکن اس کے بعد وہ غائب ہو گئے تھے۔ جاپان کے یاماگوچی پریفیکچر کے جنوبی قصبے ابو نے اس شخص کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کر رکھا ہے۔

تاہم مقامی میڈیا کی جانب سے اب رپورٹ کیا گیا ہے کہ وہ یہ رقم ‘تھوڑی تھوڑی کر کے’ جاپانی حکام کو واپس کریں گے۔

یہ خطا اس وقت سرزد ہوئی جب 463 کم آمدنی والے گھرانوں کو فی گھر 770 ڈالر دیے جانے تھے، تاکہ عالمی وبا کے باعث پیدا ہونے والے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

تاہم آٹھ اپریل کو یہ تمام فنڈنگ ایک شخص کے ذاتی بینک اکاؤنٹ میں جمع ہو گئی تھی۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے کی گئی تحقیقات کے مطابق اس شخص نے دو ہفتوں تک روزانہ چھ لاکھ یین نکلوائے۔

جب حکام کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا تو ان کے پاس وہ رقم موجود نہیں تھی۔ انھوں نے اس وقت حکام کو بتایا تھا کہ ‘میں نے یہ رقم پہلے ہی منتقل کر دی ہے۔‘

’اب یہ واپس نہیں کی جا سکتی اور اب اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ میں بھاگوں گا نہیں۔ میں اپنے جرم کی قیمت ادا کروں گا۔’ تاہم اس کے بعد وہ منظر عام سے غائب ہو گئے تھے۔

ڈالر

منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل اتنظامیہ کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور پرفیکچر پولیس کے ساتھ انٹرویو کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تاہم اس مقدمے کے اندراج کے بعد سے حکام ان سے رابطہ کرنے سے قاصر نہیں تھے۔ وکیل کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات کے مطابق ان کے مؤکل نے سمارٹ فون پر آن لائن کسینو ویب سائٹس پر رقم کو جوئے میں ہار دی ہے۔

دی اساہی شمبن کے مطابق وکیل نے اپنے مؤکل کا بیان پڑھتے ہوئے کہا کہ ‘میرے پاس اس وقت رقم موجود نہیں ہے اور میرے پاس اثاثہ جات کی مد میں بھی کچھ ٹھوس موجود نہیں ہے۔ اس رقم کو واپس کرنا بہت مشکل ہو گا۔‘

ابو میونسیپل گورنمنٹ اس شخص پر پانچ کروڑ ین کا مقدمہ کرنے والا ہے، جس میں وکلا کی فیس بھی شامل کی گئی ہے۔ میئر نوریہیکو ہاناڈا نے شہریوں کو بتایا کہ وہ اس غلطی کے لیے ‘بہت معذرت خواہ’ ہیں اور ان کا دفتر ‘اس سرکاری رقم کو واپس لینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔’

اس دوران ان گھرانوں میں ایک لاکھ ین کی مزید تقسیم کر دیے گئے ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.