ایپل فون ٹھیک کرنے کی ویڈیوز بنانے والا نوجوان، جس کی کمپنی کے اب آٹھ ملکوں میں فرنچائز ہیں

’میں نے اسے ایک کاروبار کے موقع کے طور پر دیکھا لیکن پھر مجھے اس بات کی سمجھ آئی کہ ڈیواس کو پھینکنے کے بجائے ری سائیکل (دوبارہ قابل استعمال) کر کے (ماحول کو بچانے میں) اپنا حصہ ڈالنا ہے۔‘

ولمر بیسیرا 15 سال سے الیکٹرانکس کی ریپیئرینگ کا کام کر رہے ہیں لیکن انھوں نے ایپل کمپنی کی مصنوعات کو ٹھیک کرنے میں مہارت حاصل کی اور اس کے لیے انھیں جانا جاتا ہے۔

کولمبیا میں اپنے شہر بوکارامانگا. میں انھوں بطور ملازم لیپ ٹاپس کو ٹھیک کرنے کا کام شروع کیا اس دوران انھوں نے تھوڑے پیسے جمع کر کے اپنی دکان شروع کی۔

یہ وہ دکان ہے جہاں 2012 میں ایک دن ایک سیاح ان کے پاس ایک خراب میک بک (ایپل کمپنی کا لیپ ٹاپ) لے کر آئے، ولمر نے کبھی اس طرح کا لیپ ٹاپ نہیں دیکھا تھا۔

لیپ ٹاپ نہیں دیکھا

’یہ کمپیوٹر آن نہیں ہو رہا تھا۔ میں نے انھیں بتایا کہ میں نے کبھی اس برینڈ کا لیپ ٹاپ نہیں دیکھا. اور کبھی اسے ٹھیک نہیں کیا لیکن انھوں نے اسرار کیا۔ میں نے انھیں بتایا کہ اگر وہ چاہتے ہیں. کہ میں اسے ٹھیک کروں تو اسے میرے پاس چھوڑ جائیں میں کوشش کروں گا لیکن وعدہ نہیں کر سکتا کہ یہ ٹھیک ہو جائے گا یا نہیں۔‘

انھوں نے اس لیپ ٹاپ کو کھولا تو اس کا ڈیزائن باقی لیپ ٹاپ سے بالکل مختلف تھا۔ انھیں اسے سمجھنے میں کافی دن لگے لیکن آخر کار وہ یہ جاننے میں کامیاب ہو گئے. کہ اس میں مسئلہ کیا ہے۔ اس کے پراسیسر میں شاٹ سرکٹ ہوا ہوا تھا جسے ٹھیک کر دیا گیا۔

اب مسئلہ یہ تھا کہ انھیں سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ اس کام کے لیے کتنے پیسے گاہک سے لیں۔

’میں نے سوچا کہ یہ عام لیپ ٹاپ نہیں. اور مجھے اسے ٹھیک کرنے میں معمول سے زیادہ وقت لگا ہے۔ میں ان سے اس کام کے لیے دگنے پیسے لوں گا۔‘

ولمر عوماً زیادہ پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں. کیونکہ گاہک ہمیشہ انھیں کم کرنے کا کہتے ہیں لیکن اس گاہک نے بغیر بحث کے جتنے پیسوں کا مطالبہ کیا گیا اتنے دے دیے۔

اور اس طرح ’ولٹیک‘ کا آغاز ہوا، اب 35 سالہ کولمبین ولمر کے. کاروبار میں کولمبیا میں تین سٹور ہیں، آٹھ ملکوں میں فرینچائز ہے اور ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر 42 ملین لائکس ہیں۔

بی بی سی منڈو نے ولمر سے ان کی کہانی سنی، کیسے انھوں نے اپنے کاروبار کو وسیع کیا اور وہ کیسے ٹیکنالوجی صنعت کے پیدا کیے فضلے کے اثرات کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

نئے راستے پر پہلا قدم

ولمر شروع میں ملازمت کے دوران ریپیئرنگ کا کام کرتے تھے
،ولمر شروع میں ملازمت کے دوران ریپیئرنگ کا کام کرتے تھے

کولمبیا میں ریپیرنگ کے کاروبار میں لوگوں کا آپس میں سخت مقابلہ ہوتا ہے۔

عموماً الیکٹرانکس کو ٹھیک کرنے والے یا شہر کے کسی شاپنگ مال میں ہوتے ہیں. یا کوئی ایسی گلی ہوتی ہے جہاں وہ سب اپنی دکان لگائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ گاہکوں کو ایک ایک کر کے ہر دکان میں جانا ہوتا ہے اور جو دکان دار ان کا اعتبار حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور انھیں بہترین قیمت دیتا ہے اسے ہی کام ملتا ہے۔

اس مقابلے کا ذہن میں رکھتے ہوئے ولمر نے گاہکوں کو اپنے پاس لانے اور رکھنے کی حکمت عملی پر سوچنا شروع کیا کیونکہ ایک بات ان کے لیے واضح تھی کہ وہ مزید ایسے گاہکوں کو ڈھونڈنا چاہتے ہیں جو ایپل کے پراڈکٹ کو استعمال کرتے ہیں۔

’پہلا کام میں نے یہ کیا کہ میں نے ایپل کا کمپیوٹر خریدا تاکہ اسے مزید سمجھ سکوں کہ یہ کام کیسے کرتا ہے۔‘

اس کے بیک وقت انھوں نے ڈیجیٹل مارکٹنگ کے بارے میں بھی معلومات حاصل کرنا شروع کیں۔ انھیں جلد اس بات کی سمجھ آ گئی کہ اپنی خدمات کی مشہوری کرنے کے لیے. سوشل میڈیا کا استعمال کرنا اچھا ہو گا۔

اس وقت فیسبک زیادہ چلتا تھا. لہٰذا انھوں نے اسے ہی اس کام کے لیے استعمال کیا۔

سپیئر پارٹس

شروع میں انھیں معمول کے مسائل مل رہے تھے ان کو انھوں نے ایسے الیکٹرانک پُرزوں کے ساتھ ٹھیک کر دیا جو آسانی سے مل جاتے ہیں لیکن جلد ہی ان کے پاس ایسے کمپوٹر آنا شروع ہو گئے. جن کی سکرین اور کی بورڈ خراب تھے اور اس کا مطلب تھا کہ ولمر کو ایپل کے سپیئر پارٹس چاہیے تھے. اور وہ کولمبیا میں نہیں ملتے تھے۔

ایک طریقہ یہ تھا کہ امریکہ سے آنے والے کسی شخص سے وہ درخواست کر سکتے تھے. کہ وہ یہ پارٹس اپنے ساتھ لے آئیں لیکن یہ طویل عرصے کے لیے پائدار نظام نہیں ہے۔ انھیں سپیئر پارٹس کی درآمد کرنی تھی۔

وہ کہتے ہیں ’امریکہ میں کافی عرصے سے ریپیئر مارکٹ چل رہی ہے. ایسی ویب سائٹس ہیں جہاں سپیئر پارٹس بکتے ہیں۔ اس طرح میں نے انھیں خریدنا شروع کیا۔ میں نے ایک ویب سائٹ پر رجسٹر کیا، ایک لاکر خریدا جہاں ان پارٹس کی شپمنٹ ہوتی تھی اور پھر کولمبیا تک انھیں لانے کا راستہ ڈھونڈا۔‘

یہ ایک سیکھنے کا عمل تھا اور اس میں وقت لگا کیونکہ انھیں انگریزی میں ترجمہ کرنا تھا. اور اس دوران انھوں نے کافی غلطیاں کیں اور ان کے پیسے بھی ضائع ہوئے۔

پانچ دفعہ ناکام ہونے کے بعد وہ اس مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب ہوئے. اور اس وجہ سے وہ بہتر اور تیز طریقے سے اپنے گاہکوں کا مسئلہ حل کر سکتے تھے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.