بھارتی مزدور کی بیٹی اب ویمنز کرکٹ پریمیئر لیگ میں کھیلیں گی

بھارتی
کرکٹرسونم یادو

کرکٹرسونم یادو کے گھر والوں کے پاس کبھی ان کے لیے جوتے خریدنے کے بھی پیسے نہیں تھے، لیکن اب وہ بھارتی ویمنز پریمئر لیگ کھیلیں گی۔ لیگ میں کھیلنے کے لیے ملنے والی رقم نہ صرف ان کی بلکہ ان کے خاندان کی بھی زندگی بدل دے گی۔

اترپردیش میں چوڑیوں کے لیے مشہور فیروز آباد شہر کی رہنے والی سونم یادو کے والد ایک کانچ کی فیکٹری میں کام کرتے ہیں۔ جب ان کو محسوس ہوا کہ چھ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی 15سالہ سونم کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے ان کی ماہانہ آمدنی ناکافی ہے تو انہوں نے دو شفٹوں میں کام کرنا شروع کر دیا۔ والد کی آمدنی میں کچھ اور رقم جوڑنے کے لیے سونم کے بھائی نے بھی اپنی تعلیم چھوڑ دی اور ملازمت کرنے لگے۔

گزشتہ دنوں جب وومنز پریمیئر لیگ کے لیے بولی لگائی گئی تو سونم یادو کو دس لاکھ روپے ملے۔ اس خبر سے ان کے گھر کے علاوہ پورے گاؤں میں جشن کا ماحول ہے، جہاں بلیک آؤٹ معمول کی بات ہے اور پینے کے لیے پائپ کے ذریعہ پانی ابھی حال ہی میں پہنچا ہے۔

گوکہ سونم یادو کو جو رقم ملی ہے وہ مردوں کے انڈین پریمیئر لیگ کے معیار کے مقابلے برائے نام ہی کہی جا سکتی ہے لیکن پھر بھی ان کے والد کو ملنے والی ماہانہ تنخواہ کے 100 گنا سے بھی زیادہ ہے۔ سونم اس لیگ میں شامل ہونے والی سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔

جدوجہد بھری زندگی

سونم کہتی ہیں، "میرے والد کی تنخواہ سے خاندان کا گزارا بڑی مشکل سے ہو پاتا ہے۔ ہمیں پیسوں کے لیے کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔”

لیفٹ آرم اسپنر سونم نے مزید کہا، "میرے کئی خواب ہیں۔ میں اپنے خاندان کو باہر کھانا کھلانے کے لیے لے جانا چاہتی ہوں اور اپنے والد کو ایک بڑی گاڑی تحفے میں دینا چاہتی ہوں۔”

سونم کا گھر فیروز آباد کے نواح میں ہے، جہاں سے تاج محل کی دوری صرف ایک گھنٹے کی ہے۔ لیکن گھر کے قریب ہی ایک کھلا نالہ ہے اور ان کے گھروالوں کو اکثر چوہوں اور کتوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سونم کے گھر کی دیواریں خستہ حال ہیں لیکن ان دیواروں پر انہیں ملنے والی چمچماتی ٹرافیاں اور مومینٹوز گویا ایک نئی زندگی دے رہی ہیں۔ سونم نے 10 برس کی عمر سے کی کرکٹ کھیلنا شروع کر دیا تھا۔

سونم کے والد 53 سالہ مکیش کمار کہتے ہیں، "ہمارے پاس کرکٹ کا مہنگا سامان خریدنے کے پیسے نہیں تھے۔ اس کے پاس تو مناسب جوتے بھی نہیں تھے۔ ایک مرتبہ مقابلے کے ٹرائل میں شرکت کے لیے اسے کسی اور سے جوتے ادھار لینے پڑے تھے۔”

نئی منزلوں تک پہنچنے کا خواب

لیکن سونم اب اپنی اور اپنے خاندان کی حالت کو پوری طرح سے تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وومنز پریمیئر لیگ کے مقابلے 4 مارچ سے شروع ہو رہے ہیں۔ اور یہ ٹھیک اسی طرح وومنز کرکٹ کو دنیا بھر میں بدل سکتی ہے جس طرح آئی پی ایل نے مردوں کے کرکٹ  کو بدل دیا ہے۔

بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے جنوری میں پانچ ابتدائی ٹیموں کے لیے۔ فرینچائز حقوق 57.25 کروڑ روپے میں نیلام کیے۔ جب کہ پہلے پانچ سیزن کے لیے میڈیا حقوق 11.6 کروڑ روپے میں فروخت کیے گئے۔

ان دونوں سودوں کی وجہ سے یہ دنیا کی دوسری سب سے زیادہ مہنگی خواتین اسپورٹنگ لیگ بن گئی۔ پہلے نمبر پرامریکہ کی ڈبلیو این بی اے باسکٹ بال ہے۔

سونم کے مقامی کوچ روی یادو کہتے ہیں۔ "وومنز پریمیئر لیگ خواتین کرکٹ کا چہرہ پوری طرح بدل کر رکھ دے گا اور چونکہ بی سی سی آئی نے مردوں اور خواتین کے لیے یکساں تنخواہ کا نظام شروع کر دیا ہے تو اس سے بھی کافی زیادہ اثر پڑے گا۔”

بچپن سے ہی سخت محنت اور ڈسپلن کی پابند

روی یادو سونم کی لگن کو یاد کرتے ہوئے بتاتے ہیں۔ کہ جب سے اس نے کرکٹ کھیلنا شروع کیا اسی وقت سےاس کے اندر پوشیدہ صلاحیتیں اجاگر ہونے لگی تھیں۔”خواہ اتوار ہو یا کوئی اور چھٹی کا دن، بارش ہو یا دھوپ، اس نے اپنی پریکٹس کبھی بھی ناغہ نہیں کیا۔”

روی کہتے ہیں، "وہ بہت سخت محنت کرنے والی لڑکی ہے اور ڈسپلن کی سخت پابند ہے۔ اس کا مستقبل روشن ہے۔”

سونم کو پہلی مرتبہ اس وقت مقبولیت ملی۔ جب وہ جنوری میں انڈر۔19 ٹیم میں شامل ہو کر ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے جنوبی افریقہ گئیں۔ بھارت نے یہ کپ جیت لیا اور پوری ٹیم کی زبردست تعریف ہوئی۔ سونم کے گھر والوں نے اس کو کھیلتے ہوئے دیکھنے کے لیے کرائے پر ٹی وی لیا تھا۔

جب وہ جنوبی افریقہ سے واپس لوٹیں تو ایک ہیرو کے طرح ان کا استقبال کیا گیا۔ مداحوں نے بھارت کے قومی پرچم لہرائے اور پٹاخے چلائے جب کہ ضلعی حکومتی عہدیداروں نے بھی سونم کو مبارک باد دی۔

سونم کے والد بتاتے ہیں، "اس دن ہمیں اس (سونم) پر بہت فخر محسوس ہوا۔ گاؤں والے ہمیں نیچا سمجھتے تھے۔ لیکن اب وہ بھی اس کی کامیابیوں پر بہت فخر محسوس کرتے ہیں۔”

سونم خود کس کی مداح ہیں؟

چاکلیٹ اور آئس کریم پسند کرنے والی سونم یادو خود مردوں کی قومی ٹیم کے بائیں ہاتھ کے اسپنر رویندر جڈیجہ کی بہت بڑی مداح ہیں۔ انہیں امید ہے۔ کہ وومنز پریمیئر لیگ ان کے لیے خواتین کی سینیئر ٹیم میں شمولیت کا خواب پورا کرنے کی سمت ایک اور قدم ہوگا۔

سونم کہتی ہیں، "مجھے سینیئر کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کر بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ میں صرف یہی چاہتی ہوں کہ ایک دن قومی سینیئر ٹیم کے لیے۔ کھیلوں اور اپنے خاندان کو ایک اچھی زندگی دے سکوں۔”

تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.