سعودی عرب نے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں سے وابستہ پانچ یمنیوں کودہشت گرد قراردے دیا

سعودی عرب نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں سے وابستہ پانچ افراد کودہشت گرد قراردے دیا ہے اور ان کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

سعودی عرب نے ايرانی حمايت يافتہ يمنی افراد کر دہشتگردوں کی فہرست ميں شامل کرليا
سعودی عرب نے ايرانی حمايت يافتہ يمنی افراد کر دہشتگردوں کی فہرست ميں شامل کرليا

سعودی پریس ایجنسی .(ایس پی اے). نے بدھ کو خبر دی ہے کہ. یہ فیصلہ دہشت گردی .اور اس کے مالی معاونین کی بیخ کنی کے نظام کے تحت کیا گیا ہے. یہ 2001 کے شاہی فرمان نمبرایم/21 اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1373 کی تعمیل کا مظہرہے۔

ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق ان پانچ نامزد یمنی شہریوں کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ کوئی. لین دین نہیں کیا جائے گا۔

یمنی شہری منصوراحمد السعدی مبیّنہ طورپریمن میں ایرانی ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں تعاون کررہا ہے۔اس پر الزام ہے کہ اس نے ایران میں وسیع تربیت حاصل کی تھی اور کہا جاتا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں بین الاقوامی ترسیلات پر حملوں کا’’ماسٹرمائنڈ‘‘ بھی ہے۔

سعودی پابندی لسٹ ميں شامل افراد

یمنی شہری احمدعلی الحمزی مبینہ طور پر ڈرون پروگرام کا ذمہ دار ہے. خیال کیا جاتا ہے کہ اسے ایرانی ساختہ ہتھیار ملے تھے اور اس سے قبل وہ ایران میں تربیت حاصل کرچکا ہے۔

ایس پی اے کے مطابق محمدعبدالکریم الغماری نے ایران میں فوجی تربیتی کورسز میں شرکت کی اوراس کا براہ راست تعلق بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز چھوڑنے سے ہے۔

زکریا عبداللہ یحییٰ حجر نے بھی ایران میں فوجی تربیتی کورسز میں شرکت کی اور مبیّنہ طور پر بیلسٹک میزائل تجربات اور ڈرونز سے وابستہ ہے۔

احمد محمد علی الجوہری مبینہ طور پر حوثیوں کی. بیلسٹک میزائل اور ڈرون داغنے کی کارروائیوں سے وابستہ ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں یمن کے مغربی ساحل پر سعودی سکیورٹی فورسز نے ایران سے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے الزام میں حوثی ملیشیا سے وابستہ ایک سیل کو توڑ دیا تھا۔یہ سیل چار یمنیوں پر مشتمل تھا جو الحدیدہ کی گورنری میں ضلع الخوخہ کے شمال میں واقع علاقے ابوزہرسے تعلق رکھتے تھے۔

مشترکہ فورسز کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے. کہ یہ افراد ایران کی بندرگاہ بندرعباس سے ایک اوراسمگلر کے ذریعے ہتھیاروں کی اسمگلنگ کا اعتراف کرتے ہیں. وہ الحدیدہ میں حوثیوں کے لیے کام کررہا تھا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.