عام انتخابات، صوبے میں جدید آلات سے تمام حفاظتی انتظامات مکمل: آئی جی سندھ

انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس رفعت مختار کا کہنا ہے کہ عام انتخابات 2024 کے دوران امن امان قیام کے لیے جدید آلات کی مدد سے سکیورٹی کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے. آئی جی سندھ پولیس نے کہا کہ ’الیکشن منعقد کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے اور پولیس کا کام سکیورٹی کے انتظامات کر کے امن و امان قائم کرنا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’الیکشن والے دن صوبے کے پولنگ سٹیشنز پر دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ سندھ پولیس کی ایک لاکھ سے زیادہ نفری تعینات ہو گی۔‘

رفعت مختار کے مطابق: ’الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق سندھ میں الیکشن 2024 کے لیے. کُل 19 ہزار دو سو 36 پولنگ سٹیشنز ہیں۔ جن میں 4407 پولنگ سٹیشنز انتہائی حساس اور 5600 حساس ہیں۔‘

ان کے مطابق ’انتہائی حساس پولنگ سٹیشن پر سندھ پولیس کے آٹھ جوان اور حساس پولنگ سٹیشن پر چھ اور نارمل پولنگ سٹیشن پر چار جوان تعینات کیے جائیں گے۔

ایک لاکھ 15 ہزار کی نفری

’19 ہزار دو سو 36 پولنگ سٹیشنز کی حفاظت کے لیے. ایک لاکھ 15 ہزار کی نفری درکار ہے اور سندھ پولیس کے پاس ایک لاکھ پانچ ہزار نفری موجود ہے۔

’باقی 10 ہزار نفری کی کمی کے متعلق وزارت داخلہ اور الیکشن کمیشن کو مطلع کر دیا ہے. کہ پاکستان فوج، رینجزر یا دیگر فورسز کے جوان تعینات کیے جائیں۔

’الیکشن کی سکیورٹی صورت حال کے جائزے کے لیے. میں خود صوبے کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کر رہا ہوں، گذشتہ دنوں حیدرآباد اور میرپورخاص رینج کا دورہ کر کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا ہے۔‘

رفعت مختار کے مطابق: ’انتخابات کے دوران امن و امان کے قیام کے لیے. سندھ پولیس کی جانب سے نہ صرف نفری تعینات کی گئی ہے. بلکہ جدید آلات کی مدد سے مانیٹرنگ اور کمیونیکشن کے نظام کو بھی موثر بنایا گیا ہے۔‘

آئی جی سندھ نے بتایا کہ ’سندھ پولیس حساس اداروں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر الیکشن کمیشن. کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پرعمل درآمد ممکن بنانے کی کوشش کر رہی ہے. کیوں ضابطہ اخلاق پر عمل پر امن الیکشن کی ضمانت ہے۔‘

کراچی میں داعش، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) یا دیگر شدت پسند تنظیموں کے نیٹ ورک کی موجودگی کے متعلق سوال کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا. کہ ’ایسی شدت پسند تنظیموں. اور ان کے نیٹ ورک کے خلاف سندھ پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر پولیس یونٹس ہی نہیں. بلکہ دیگر انٹیلی جنس ادارے. بھی صوبائی سطح پر متحرک اور مستعد ہیں۔

روزانہ کی بنیاد

’اس ضمن میں روزانہ کی بنیاد پر خفیہ معلومات کا حصول اور انہیں فالو کرنے کا عمل جاری ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ ’افواہ ہے. کہ شدت پسندوں کے پاس موجود جدید ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے. سندھ پولیس کو لانگ رینج گن، ڈرونز وغیرہ کی منظوری نہیں ملتی؟‘

اس سوال کے جواب میں رفعت مختار نے کہا کہ ’اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے سندھ پولیس کو قانون کے مطابق ہر قسم کا اسلحہ مل جاتا ہے۔‘

دریائے سندھ کے علاقے کچے میں. موجود ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے متعلق پوچھے گئے. سوال کے جواب میں آئی جی سندھ نے کہا کہ ’کچے کے علاقوں میں سندھ پولیس دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے ہر سطح پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہے. اور اس کے بہت مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.