کولمبیا دریائی گھوڑے بھارت کیوں بھیجنا چاہتا ہے؟

دریائی گھوڑے

کولمبیا میں شکاری دریائی گھوڑوں نے وہاں کے دیگر جانوروں کی زندگی مشکل کردی ہے۔ کولمبیائی حکام نے بھارت اور میکسیکو کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ تیا ر کیا ہے تاکہ ان دریائی گھوڑوں کو دوسرے ملکوں میں منتقل کیا جا سکے۔

کولمبیا میں حکام نے دو مارچ جمعرات کے روز بتایا کہ شکار ی ا ورحملہ آور نسل کے مقامی دریائی گھوڑوں پر قابو پانے کے مقصد سے ایسے 72 جانوروں کو بھارت اور میکسیکو منتقل کرنے کے ایک منصوبے پر غور کیا جا رہا ہے۔

منفرد نسل کے گھوڑے

اس نسل کے دریائی گھوڑے خشکی پر بھی رہنے کے عادی ہیں۔ ایسے ایک کا وزن تقریبا ًتین ٹن ہوتا ہے۔ کولمبیا میں اس نسل کے یہ جانور ان چار دریائی گھوڑوں کی ہی نسل سے ہیں، جنہیں سن 1980 کی دہائی میں منشیات کے معروف اسمگلر پابلو ایسکوبار نے افریقہ سے غیر قانونی طور پر کولمبیا درآمد کیا تھا۔

سن 1993 میں جب پولیس نے ایسکوبار کو قتل کر دیا۔ تو ان کے معروف ہیکینڈا نیپولس کی کھیت بھی ویران چھوڑ دیے گئے۔ اور وہاں پر موجود وہ دریائی گھوڑے بھی فرار ہو گئے۔ تاہم ان کی نسلی افزائش کا سلسلہ جاری رہا اور تعداد بڑھتی گئی۔ اب یہ جانور اور وہ کھیت بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جارحانہ فطرت کے حامل یہ دریائی گھوڑے مقامی ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ بن چکے ہیں کیونکہ کولمبیا میں ان کے پاس قدرتی شکار کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور ان کے فضلے سے قریبی دریاؤں کی ساخت تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔

 اس کی وجہ سے وہاں کے دیگر مقامی جانوروں کی زندگیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ سن 2020 میں ایک مقامی کسان اس وقت شدید طور پر زخمی ہو گیا۔ جب ایک دریائی گھوڑے نے ان پر حملہ کر دیا تھا۔

دریائی گھوڑوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

حکام کا منصوبہ یہ ہے۔ کہ کھانے کا لالچ دے کر ان دریائی گھوڑوں کو پہلے لوہے کے بڑے کنٹینرز میں بند کر لیا جائے۔ اور پھر انہیں ریونیگرو کے ہوائی اڈے تک پہنچایا جائے۔

کنٹینرز میں پھنسانے کے بعد تقریباً 60 دریائی گھوڑوں کو بھارتی ریاست گجرات کے ‘گرینز زولوجیکل ریسکیو اینڈ ری ہیبلیٹیشن کنگڈم’ نامی پارک میں لایا جایا جائے گا۔ ان میں سے تقریباً 10 کو میکسیکو میں آس پاس کے مختلف چڑیا گھروں اور پناہ گاہوں میں بھیجا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق ان میں سے دو دریائی گھوڑوں کو ایکواڈور بھیجنے کا بھی منصوبہ ہے۔

کولمبیا میں متعلقہ محکمے کے حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر گزشتہ ایک برس سے بھی زیادہ عرصے سے کام چل رہا ہے۔

مقامی ماحولیاتی اتھارٹی کے ترجمان ڈیوڈ ایشویری لوپیز نقل مکانی کے اس منصوبے کے انچارج ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”یہ کرنا ممکن ہے، ہمارے پاس پہلے ہی ملک بھر کے چڑیا گھروں میں ایسے ہپوز (دریائی گھوڑوں) کو منتقل کرنے کا تجربہ بھی ہے۔”

تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.