بینک دیوالیہ ہو جائے تو پانچ لاکھ تک کا قانونی تحفظ، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک

ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتایا ہے کہ اگر کوئی بینک دیوالیہ ہو جائے‘ ڈوب جائے یا ناکام ہو جائے تو جمع کرائی گئی اضافی رقم کو تحفظ حاصل نہیں ہے

بینکوں میں صرف پانچ لاکھ روپے تک کی رقوم کو قانونی تحفظ حاصل ہے.‘5لاکھ روپے تک کے ڈیپازٹس رکھنے والے کھاتہ داروں کی شرح 94 فیصد ہے. جبکہ صرف 6 فیصد اکاؤنٹ ہولڈرز کا بینک بیلنس 5 لاکھ روپے سے زیادہ ہے‘بنک دیوالیہ ہونے کی صورت میں. 5 لاکھ روپے تک کے اکاؤنٹ ہولڈرز کو ڈیپازٹس پروٹیکشن کارپوریشن کے. ذریعے ادائیگی کی جا تی ہے

سبسکرپشن فیس

‘ڈیپازٹس پروٹیکشن کارپوریشن اسٹیٹ بینک کا ذیلی ادارہ ہے اور یہ ادارہ بینکوں سے ہر سال سبسکرپشن فیس لیتا ہے۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان نے شرحِ سود میں کمی کی سفارش کر دی‘کمیٹی نے ایف بی آر حکام کو سولر پینل درآمد کرنے کی آڑ میں 67 ارب روپے سے زائد منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے.

جبکہ چیئر مین کمیٹی سلیم مانڈی والا نے کہاہے. کہ سیاسی بااثر افراد کے اکاؤنٹس کھولنے میں مشکلات. پر بینکوں کے خلاف شکایات موصول ہو رہی ہیں.‘بینک سیاست دانوں اور کاروباری افراد. کو کریڈٹ کارڈ جاری نہیں کرتے۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک حکام نے. کہا کہ سیاسی افراد کی زیادہ چھان بین کی جاتی ہے، ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ تاریخی شرح سود کی. وجہ سے کاروباری برادری پریشان ہے۔وزارتِ خزانہ کے حکام نے کہا کہ ایک فیصد شرح سود بڑھنے سے ملک پر 600 ارب روپے قرض بڑھتا ہے۔ 

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.