پاکستانی بچوں میں اسمارٹ فون کی لت پر طبی ماہرین کی تشویش

اسمارٹ فون
پاکستان ميں بچوں ميں بڑھتا ہوا سمارٹ فون کا رجحان

ڈاکٹروں کے مطابق اسمارٹ فون کے زیادہ استعمال سے بچوں میں نظر کی کمزوری کے ساتھ ساتھ دماغی اور اعصابی دباؤ کی بیماریاں عام ہیں۔ والدین اسکرین ٹائم پر قابو پا کر بچوں کی جسمانی اور دماغی صحت کو یقنی بنا سکتے ہیں۔

دور حاضر میں مواصلات کے جدید آلات خصوصاﹰ اسمارٹ فون کے استعمال نے انسانی زندگیوں میں انقلابی تبدیلیاں لائی ہیں۔ اسمارٹ فون کو اکیسویں صدی کی اہم ترین ایجادات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اسمارٹ فون نے  زاتی اور سماجی روابط میں بے۔ انتہا  آسانیاں پید ا کرنے کے ساتھ ساتھ عام لوگوں۔ پر علم و آگاہی کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔

تاہم انسانی ترقی کےاس ایک انتہائی اہم سنگ میل کے بے شمار فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے غلط استعمال سے جڑے نقصانات بھی سائنسی بنیادوں پر ثابت شدہ ہیں۔  اس وقت دنیا بھر میں طبی ماہرین ان مضر اثرات کے حوالے سے آگاہی پھیلانے میں مصروف ہیں۔ اٹھارہ کروڑ سے زائد موبائل صارفین کے ساتھ پاکستان کا شمار بھی دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں موبائل فون کا استعمال بہت زیادہ ہے۔

ملازمت چھوڑنی پڑی

گزشتہ چند سالوں  میں اسمارٹ فون کے گھر گھر پہنچ جانے سے اس کی رسائی بچوں  سے لے کر ہر عمر کےفرد تک ہو چکی ہے۔ کراچی شہر کے ایک رہائشی محمد زبیر آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ تھے اور انہوں نے دس سال تک ایک سافٹ ویئر کمپنی میں ملازمت کی۔

 تاہم ایک سال قبل انہوں نے آئی ٹی کے شعبے کو چھوڑ کر اپنا۔  ایک نیا کاروبار شروع کیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ آٹھ سال انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ملنے والی ایک اچھی ملازمت  انہیں صرف اس لیے چھوڑنی پڑی کہ ڈاکٹر نے انہیں یومیہ چار گھنٹے سے زیادہ برقی آلات کے استعمال سے منع کر دیا تھا۔

32 سالہ محمد زبیر کے مطابق انہیں مسلسل گردن اور ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف کی شکایت رہتی تھی۔  اس شکایت کے دور نہ ہونے پر انہوں نے اپنا طبی معائنہ کروایا۔  ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ لیپ ٹاپ اور موبائل فون کے مسلسل استعمال کی وجہ سے۔ انکی گردن ایک جانب زیادہ جھکی رہنے۔ کے بعد اب اپنی  ہئیت تبدیل کر رہی  ہے۔ اور یہ کہ اسی سبب ریڑھ کی ہڈی کے مہرے بھی اپنی جگہ سے کھسکنے  لگے ہیں۔ اس طبی معالج نے زبیر کو تکلیف دور کرنے کے لیے فزیو تھراپی کے ساتھ ساتھ اپنی روٹین بھی تبدیل کرنے کی تجویز دی۔

تبصره

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.